حماس نے قابض اسرائیلی اتھارٹی کی طرف سے نائز یہودی بستیوں کی تعمیر میں مسلسل اضافے اور آئے روز مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی عوام کے گھروں سمیت دیگر املاک کی مسماری کو فلسطینیوں کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا ہے۔
حماس کی طرف سے اس امر کا اظہار قابض اتھارٹی کے رام اللہ میں فلسطینی سکول کی مسماری کے فیصلے اور مغربی کنارے کے علاقے سلفیت میں نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا منصوبہ سامنے آنے پر کیا ہے۔
حماس کی طرف سے ہفتے کے روز جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا یہودی بستیوں میں اضافہ کرتے چلا جانا اسرائیل کے فلسطنینوں کے خلاف جرائم میں اضافے کے ہم معنی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے جس طرح فلسطینیوں کے گھروں اور دیگر تعمیراتی ڈھانچوں کو بلڈوزروں سے تباہ کر کے اگر اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح فلسطینی سرزمین کی عرب شناخت کو تبدیل کر لے گا یہ اس کی بھول ہے۔
جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ان ظالمانہ اور بین الاقوامی قانون کے خلاف اقدامات سے اسرائیل کا وجود جائز ہو سکے گا۔ فلسطینی عوام اپنی تحریک مزاحمت ہر صورت جاری رکھیں گے۔ یہاں تک کہ فلسطینی عوام کو حقوق نہ مل جائیں۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک اور بیان میں کہا ‘ جب اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا مرتکب ہورہا ہے ، بین الاقومی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے تو دنیا اس کے سامنے خاموش تماشائی بن کر کھڑی ہے۔ حازم قاسم نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنی ذ مہ داری ادا کرتے ہوئے اسرائیل کو ان جرائم سے روکنا چاہیے۔
حازم قاسم نے اسرائیلی قابض اتھارٹی کو باور کرایا کہ اسرائیلی اور اس کی فوج کے یہ مظالم فلسطینیوں کے جذبہ مزاحمت کو مزید بڑھاتے اور فلسطینیوں کو متحد کر دیتے ہیں۔ فلسطینوں کی مزاحمت مکمل آزادی تک جاری رہے گی۔