پنج شنبه 08/می/2025

سلام فیاض کے مستعفی ہونے کا مقصد آئینی حکومت کو پریشانی میں ڈالنا

بدھ 11-مارچ-2009

فلسطین کے حالات پر نظر رکھنے والے سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم سلام فیاض کے استعفے کا مقصد غزہ میں فلسطین کی آئینی حکومت کو پریشانی میں ڈالنا ہے- اور اس سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو آگے بڑھانے کے لیے سلام فیاض کے استعفے کو جواز کے طور پر پیش کرنا ہے-
 
واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم نے چند روز قبل وزارت عظمی سے استعفی دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے قومی مفاد میں استعفی دیا ہے- فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی سلام فیاض کے استعفے کو قومی حکومت کی تشکیل کے لیے راہ ہموار کرنا قرار دیا- محمود عباس نے پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی  کے اجلاس میں سات مارچ کو کہا کہ برادر سلام فیاض نے وزارت عظمی سے استعفی دے دیا ہے- تاکہ قومی حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار ہوسکے- قومی حکومت کی تشکیل قاہرہ میں فلسطینیوں کے مذاکرات میں طے پائے گی- قاہرہ میں مصر کی ثالثی میں فلسطینی جماعتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں-

باخبر ذرائع کے مطابق سلام فیاض کے استعفے کا فلسطینی جماعتوں کے باہمی مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں بلکہ فتح کے اندر پریشر گروپ کے دباؤ پر سلام فیاض نے استعفی دیا- فتح تنظیم کے اندر سلام فیاض مخالف گروپ چند مہینوں سے متحرک تھا- بالآخر تنظیم کے بیسیوں اہم راہنماؤں کے مطالبے نے فلسطینی صدر کو سلام فیاض سے استعفی طلب کرنے پر مجبور کردیا- اس سلسلے میں محمود عباس کو سلام فیاض سے استعفی طلب کرنے کے متعلق یادداشت پیش کی گئی-

یادداشت پر فتح کے بیسیوں عہدیداروں کے دستخط تھے- ذرائع کے مطابق سلام فیاض نے فلسطینی اتھارٹی کی اہم عہدوں پر فتح کے راہنماؤں اور ارکان کی بجائے انپے رشتہ داروں اور قریبی ساتھیوں کو نوازا، جس بنا پر فتح کے اندر ان کے خلاف سخت جذبات پائے جاتے ہیں-

بعض تجزیہ کاروں نے فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم کے استعفے کو صدر محمود عباس اور وزیر اعظم سلام فیاض کے درمیان ملی بھگت قرار دیا ہے جس کا مقصد غزہ میں اسماعیل ھنیہ کو ان کی جائز اور قانونی وزارت عظمی سے مستعفی ہونے پر مجبور کرنا ہے اور اگر وہ ایسا نہ کریں مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ دار حماس پر عائد کرنا ہے-

حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے اس دعوی کو مسترد کردیا کہ سلام فیاض کے استعفے کا مقصد قومی حکومت کی تشکیل کے لیے راہ ہموار کرنا ہے- انہوں نے کہا کہ سلام فیاض کا استعفی قاہرہ مذاکرات پر منفی اثرات مرتب کرے گا جس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے- حماس نے سلام فیاض کے استعفے کو مذاکرات عمل سے منسلک کرنے کی کوششوں کو بھی مسترد کردیا ہے- حماس کے ترجمان نے کہا کہ ہمارا نہیں خیال کہ غیر آئینی سلام فیاض حکومت کے وزیر اعظم کے استعفے کا فلسطینی قومی حکومت کی تشکیل کے لیے مصر کی ثالثی میں قاہرہ میں جاری مذاکرات سے کوئی تعلق ہے- یہ استعفی صدر محمود عباس سے ذاتی اور مالی اختلافات کا نتیجہ ہے-
 
غزہ میں فلسطین کی آئینی حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے کہا کہ غیر آئینی وزیر اعظم سلام فیاض کے مستعفی ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔ ہم نہیں سمجھتے کہ استعفے کا فلسطینی مذاکرات سے کوئی تعلق ہے- سلام فیاض کی غیر آئینی حکومت مصالحتی عمل میں رکاوٹ اور فلسطینیوں کے داخلی انتشار کا سبب ہے- اس لیے ہمیں سلام فیاض کی حکومت کے جانے کا کوئی دکھ نہیں- غیر آئینی حکومت اپنے فطری انجام کو پہنچ چکی ہے-

مختصر لنک:

کاپی