فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرلفلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومتایجنسی کو بدنام کرنے اور اس کے ڈونرز کو عطیات دینے سے روکنے کے لیے "گوگل”پلیٹ فارم پر اشتہارات خریدتی ہے”۔
انہوں نے مزید کہاکہ ’انروا‘ کو کمزور اور بدنامکرنے کی اپنی مہم کے ایک حصے کے طور پر اسرائیلی حکومت نے گوگل پر اشتہارات خریدے تاکہصارفین کو ایجنسی کو عطیات دینے سے روکا جا سکے اور اس کے خلاف ایک منفی مہم چلائیجا سکے”۔
لازارینی نے’ایکس‘پلیٹ فارم پر ایکپوسٹ میں زور دیا کہ یہ نہ صرف ایجنسی کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ اس سے بھیاہم بات یہ ہے کہ یہ ہمارے ملازمین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
انرو کمشنر جنرل نے مطالبہ کیاکہ "جان بوجھ کر غلط معلومات پھیلانے کی کوششوں کو روکا جانا چاہیے اور ان کیتحقیقات کی جانی چاہیے”۔
انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ "گمراہ کن اور غلط معلومات پھیلانے کو غزہ کی جنگ میں اب بھی ایک ہتھیارکے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے”۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "سوشلمیڈیا پلیٹ فارمز سمیت کمپنیاں گمراہ کن معلومات پھیلا کر منافع کماتی رہی ہیں”۔
انہوں نے ان پلیٹفارمز پر "غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد سے نمٹنے کے لیے مزید ضوابط سختکرنے کی ضرورت پر زور دیا‘‘۔ فلپ لازارینی نے کہا کہ ’انروا‘ غزہ کے بحران کے حلمیں شامل سب سے بڑی انسانی تنظیم ہے”۔
خیال رہے کہ فلسطینیوں کی ریلیف ایجنسی کے لیے کامکرنے والے 12 ملازمین کے خلاف اسرائیلی الزامات کے پس منظر میں ’انروا‘ کو اسرائیلی حملے اور منظمتحریف کا نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے 18 ممالک اور یورپی یونین نے اس کی فنڈنگروک دی، لیکن ان میں سے کچھ ممالک نے اپنے فیصلے واپس لے لیے۔ اقوام متحدہ کی تحقیقاتکے بعد یہ ثابت ہوا کہ یہ الزامات درست نہیں تھے۔
انروا کا قیام 1949ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک فیصلے کےذریعہ عمل میں لایا گیا تھا۔ اسے اردن، شام، لبنان، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میںاپنے پانچ علاقوں میں پناہ گزینوں کو مدد اور تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپیگئی تھی۔