پنج شنبه 08/می/2025

قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں ناکام کیوں ہوئے

جمعرات 19-مارچ-2009

اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلے بارے معاہدے میں ناکامی کے حوالے سے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں حقائق سے پردہ اٹھایا گیا ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے الزام کو مسترد کیا گیا ہے- رپورٹ میں مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی گئی ہے واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حماس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مصر کی ثالثی میں مذاکرات ناکام ہوئے-

رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات چیت اڑھائی سال قبل شروع ہوئی جس میں حماس نے اسرائیلی یرغمالی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے عوض ایسے چار سو پچاس فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے لسٹ پیش کی جن کو لمبی لمبی سزائیں سنائی گئی تھیں- لسٹ میں خواتین اور بچوں سمیت تمام جماعتوں کے اسیران شامل تھے- مصر کی ثالثی میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ اسرائیل پہلے مرحلے میں ان 450 اسیران کو رہا کرے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں باقی اسیران کو رہا کرے گا-

حماس نے یہ لسٹ اسرائیل کی منظوری کے بعد دی- اس پر مصر گواہ ہے- اسرائیلی حکومت نے معاہدہ پر عملدرآمد میں ٹال مٹول سے کام لیا- مزید برآں غزہ کی ناکہ بندی شدید اور تباہ کن جنگ مسلط کردی-
انتہا پسند پارٹی لیکوڈ کے انتخابات میں کامیابی اور حکومت کی متوقع تشکیل کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے مصر کی ثالثی میں دوبارہ مذاکرات شروع کیے اور فلسطینی عوام کے اعصاب سے کھیلنے کی کوشش کی اگر ایہود اولمرٹ سے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہ طے پایا تو متوقع وزیر اعظم نیتن یاھو سے معاہدہ طے پانا ناممکن ہے-

حماس کو تاثر دیا گیا کہ ایہود اولمرٹ کی باقی ماندہ دنوں میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدہ کا موقع ہے لہذا وہ اپنی شرائط سے دستبردار ہو کر جلد از جلد معاہدہ کرے ورنہ آئندہ وزیر اعظم نیتن یاھو سے معاہدہ طے پانا ممکن نہیں ہوگا- بیان کے مطابق ایہود اولمرٹ نے نسل پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان فلسطینی اسیران کو مجرم قرار دیا جو اپنے وطن کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں- اس اسرائیلی فوجی کو معزز اور قابل احترام آدمی گردانا جارہا ہے جو ٹینک کے اندر سے گرفتار کیا گیا-

اسرائیلی دھمکیاں حماس کو خوفزدہ نہیں کرسکتیں وہ کسی صورت بھی اپنی شرائط سے دستبردار نہیں ہوگی- ہماری وہی شرائط جو آج سے 30 ماہ قبل ہم نے رکھی تھیں، ہم نے اپنی شرائط میں کوئی اضافہ نہیں کیا- اسیران کو رہائی کے بعد ملک بدر کرنے کی اسرائیلی سوچ مسترد کی جاتی ہے- کیونکہ وطن میں شہادت وطن سے باہر زندگی سے بہتر ہے-

حماس کے بیان میں مصر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دنیا کے سامنے حقائق بیان کرے اور واضح کرے کہ مذاکرات کی ناکامی کی کیا وجہ ہے اور کس نے مصری کوششوں کو ناکام بنایا-

مختصر لنک:

کاپی