منگل کو اخبار’ہارٹز‘کی ویب سائٹ پر شائع کی جانے والی ایکرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومتنے مقبوضہ مغربی کنارے میں بے ترتیب بستیوں کے درمیان بجلی کے نیٹ ورک اور اس کے بنیادی ڈھانچے کے نقشے تیار کرنے کے لیے29.5 ملین شیکل مختص کیے ہیں۔
اس رقم کی نگرانی محکمہ یہودی آباد کاری کے ذریعے کی گئی، جو صیہونی ہسٹادرٹسے وابستہ ہے اور حکومت کا ایک ایگزیکٹو بازو ہے۔
یہ اتحادی معاہدےکے تحت یمینا پارٹی کی طرف سے حاصل کردہ بجٹ ہے۔ اس پالیسی کی منظوری سابق وزیر اعظماور یمینا کے سابق صدر نفتالی بینیٹ نے دی تھی، جو اس وقت سیٹلمنٹ پورٹ فولیو پر فائزہیں۔
یہودی کالونیوں کی مالی اعانت موجودہسال کے لیے سیٹلمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایکشن پلان میں ایک نئی چیز ہے اور اس سے پہلے ایسیکوئی چیز نہیں تھی۔
سیٹلمنٹ چوکیوں کوبجلی سے جوڑنا قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے ان چوکیوں کو قانونی حیثیت دینے کی منظوریسے مشروط ہے اور اس پر وزیر دفاع بینی گینٹز پہلے ہی توثیق کرچکے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں سیٹلمنٹڈیپارٹمنٹ نے درجنوں بے ترتیب کالونیوں کےنقشے تیار کیے ہیں، جس کا مقصد "سکیورٹی میں بہتری” لانا ، کیمرے لگانا یاآگ بجھانے والی گاڑیاں متعین کرنا ہے۔
سکیورٹی ذریعہ نےکہا ہے کہ اسرائیل کی "سول انتظامیہ” کسی بھی کالونی کی توثیق کرنے کے لئےکام کرے گی جو بجلی سے منسلک ہو گی اور اس میں "سکیورٹی میں بہتری” کےآپشن بھی نافذ کیے جائیں گے۔
اخبار نے یہودی بستیوںکے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمینا نے کئی ماہ قبل اس رقم کو بستیوں میں لگانےکا وعدہ کیا تھا لیکن قانونی مشکلات نے اس قدم کو عملی جامہ پہنانے سے روک دیا۔
ماضی میں سیٹلمنٹڈیپارٹمنٹ نے کھیتوں اور انگور کے باغات سمیت بے ترتیب کالونیوں کے قیام اور ترقی کی آڑ میں ان کالونیوں کوقرضوں کی شکل میں رقوم فراہم کی تھیں۔
سنہ 2019 میں کیلکالسٹاخبار نے رپورٹ کیا کہ سیٹلمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے ان کالونیوں میں منصوبوں کے لیے فنڈز فراہمکیے ہیں جن کی رقم 20 لاکھ شیکل سے زیادہ ہے۔
حالیہ برسوں میں، نام نہاد "یوتھسیٹلمنٹ فورم” بے ترتیب کالونیوں کو قانونیحیثیت دینے اور انہیں بجلی کے نیٹ ورک سے منسلک کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔