رپورٹ کے مطابق ناکہ بندی کی وجہ سے ضروریات زندگی کی اشیاء میں کمی ،قیمتوں میں اضافہ ،شہریوں کی معاشی حالت میں بدتری اور غربت کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے- غزہ میں غربت کا تناسب 82فیصد تک پہنچ چکاہے جبکہ بے روز گاری میں 60فیصد اضافہ ہوا ہے – اسرائیلی حکومت نے غزہ کے مریضوں کو مغربی کنارے اور مقبوضہ فلسطین کے ہسپتالوں میں لانے میں رکاوٹیں ڈالیں – جس کے باعث علاج کے لیے غزہ سے باہر جانے والے مریضوں کے تناسب بہت کمی واقع ہوئی ہے –
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے 28دنوں کے دوران منطار راہداری 64دنوں کے لیے مکمل طور پر بندرکھی جبکہ باقی 18دنوں میں راہداری جزوی طور پر کھولی گئی – ابو سالم راہداری 17دنوں کے لیے مکمل طور پر بند رکھی گئی اور 65دنوں میں جزوی طور پر کھولی گئی-
غزہ میں تعمیراتی سامان لانے کے لیے استعمال ہونے والی مخصوص صوفار اہداری 82دنوں میں ایک لمحے کے لیے بھی نہیں کھولی گئی- اسی طرح ایندھن کی در مد کے لیے مخصوص ناحال عوز راہداری بھی اس عرصے کے دوران مکمل طور پر بند رہی – بیت حانون کی راہداری غزہ کے رہائشیوں کے لیے مکمل طور پر بند رہی چند مخصوص گروہوں کو اس راہداری سے جانے کی اجازت دی گئی –
مصر کی سرحد پر رفح راہداری کے حوالے سے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ رفح راہداری 74دن بند رہی جبکہ 8دنوں کے لیے خصوصی طور پر راہداری کھولی گئی جس کے دوران مخصوص گروہوں سے تعلق رکھنے والے 3700افراد کو وہاں سے گزرنے کی اجازت دی گئی- اس دوران مصر کی جانب پھنسے ہوئے 2000افراد کو غزہ جانے کی اجازت دی گئی- رپورٹ میں کہاگیاہے کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی جیلوں میں قید 900سیاسی اسیران گزشتہ دوبرس سے اپنے عزیز و اقارب سے ملاقاتوں سے محروم ہیں –