غاصب یہودیوں کے تواتر کے ساتھ ہونے والے حملے:
حال ہی میں مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے مختلف انتہا پسند گروپوں نے فلسطینیوں کی ملکیتی کھیتوں میں کھڑی اورکٹی فصلوں کوآگ لگا کر نذرآتش کردیا جس سے لاکھوں کی مالیت کی فصلیں جلاکر خاکسترکردی گئیں۔ فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کرنے والے ادارے”مرکز برائے انسانی حقوق”نے یہودی آباد کاروں کے اس اقدام کو گھناؤنی حرکت قراردیا۔ انسانی حقوق کی تنظیم نےاسرائیلی جارحیت اور یہودی آباد کاروں کے حملوں کو خطے کے امن کے لیے نہایت خطرناک قراردیا اورمطالبہ کیا کہ فلسطنی شہریوں کی املاک پر ہونے والے حملوں کی فوری طور پر روک تھام کی جائے۔ تنظیم نے خبردار کیا کہ قابض یہودیوں کی جانب سے فلسطنینیوں کی املاک پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا تویہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی ہوسکتی ہے۔
فصلوں کو نذرآتش کرنے کے واقعات:
مرکزانسانی حقوق کی جانب سے جون کے آغاز میں ایک رپورٹ جاری کی گئی، جس میں فلسطین میں یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں فصلوں کو نذرآتش کرنے کی تفصیلات درج کی گئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق انتہا پسند یہودیوں نے”قدومیم” یہودی کالونی کے قریب "تل”، "وجیت”،”فرعتہ” اور دیگر مقامی بستیوں کے شہریوں کے کھیتوں میں کھڑی فصلوں کوجلا کرخاکستر کردیا۔ اس دوران گندم، چاول اورجوکی فصلوں سمیت زیتون کے پھل درختوں کو بھی آگ لگادی گئی، جس کے بعد یہودی آباد کاروں اورفلسطینی شہریوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی، یہودیوں نے کھیتوں کی جانب جانب والے تمام راستے بند کردییے جس کے باعث فائربریگیڈ کے عملے کوآگ تک پہنچنے میں شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
قابض یہودی فوج کی انتہا پسند یہودی آباد کاروں کی سرپستی:
فلسطینیوں کی املاک پر حملے اورغصب وغبن کی پالیسی میں صرف یہودی آباد شریک نہیں بلکہ قابض اسرائیلی فوج بھی اس جرم میں برابرکی شریک ہے۔ یہودی آباد کاروں کو باقاعدہ فوج اورپولیس کی حملوں کے دوران حمایت ٓحاصل ہوتی ہے۔ اپنے کھیتوں اوراملاک کادفاع کرنے اوریہودی آباد کاروں کےحملوں سے بچنے والے فلسطینیوں کی جوابی کارروائی جرم سمھجی جاتی ہے اور قابض فوج یہودیوں پرحملوں کے الزام میں فلسطینیوں کو بلاامتیازگرفتار کرکےانہیں سال ہاسال تک جیلوں میں قید کیے رکھتی ہے۔
فلسطینی مرکزانسانی حقوق کی جانب سے یہودی فوج کی آبا کاروں کی سرپرستی کی شدید مذمت کی گئی ہے اور کہاگیا ہے کہ قابض ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت یہودیوں کو مسلمانوں پرحملوں کاموقع فراہم کررہے ہیں۔
رپورٹ میں عالمی برادری کی توجہ فلسطین میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاگیا کہ اسرائیل جنیواکنونشن کی صریح خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے۔ فلسطین میں قیام امن کے لیے یہودی آباد کاروں اورکو حملوں اور فوج کو اس کی سرپرستی سے روکنا ہوگا اور اسرائیلی حکومت کو عالمی قوانین کا پابند بنائے بغیرقیام کے لیے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکتے۔
حماس کی جانب سے یہودی آباد کاروں کے حملوں کے خلاف یکجہتی کا مطالبہ:
ادھراسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے حملوں کی روک تھام کےلیے فلسطین کی تمام نمائندہ جماعتوں سے یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ مغربی کنارے میں حماس کے راہنمافارع صوافطہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہودی آبا د کاروں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے سامنے بند باندھنے کےلیے تمام فلسطینی جماعتوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔ فلسطینی شہریوں کی جان ومال پرہونے والے حملے فلسطینیوں سے اتحا کا تقاضا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطنیوں کا دونوں اطراف سے گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، ایک جانب اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے مکانات کو غیرقانونی قراردے کرمسمارکررہی ہے جبکہ دوسری جانب یہودی آباد کاروں کو پوری سرکاری سرپرستی کے ساتھ فلسطینیوں کی جان ومال پرحملوں کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ صوافطہ نے بتایا کہ حال ہی میں طوباس کے علاقے میں ایک طرف یہودی آباد کارفلسطینیوں کےکھیتوں کونذر آتش کررہے تھے اوردوسری جانب قابض اسرائیلی حکام فلسطینیوں کے تیس مکانات کو غیرقانونی دے کر مسمارکررہے تھے۔
فلسطینیوں کا دفاع کا عزم:
مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں یہودی آباد کاروں نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق اپنی مدد آپ کے تحت متحد ہوکر یہودی حملوں کے تحفظ کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ نابلس کے ایک بزرگ شہری نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ یہودی جس تواتر کے ساتھ فلسطینیوں کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اس سے صرف متحدہ دفاع کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے۔ فلسطینی غاصب یہودیوں کے حملوں سے دفاع کے لیے اب ملکر کوششیں کررہے ہیں۔