جنرل کیتھ ڈائٹون ذمہ دار:
الخلیل کے ایک مقامی تاجرمحمد نشتہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات چیت کرتے ہوئے اسے مغربی کنارے میں تعینات امریکی مندوب جنرل کیتھ ڈائٹون کی کارروائی قراردیا۔ نشتہ نے کہا کہ جنرل ڈائٹون فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں کی مجاہدین کے خلاف برین واشنگ کررہے ہیں اورمحب وطن اورقومی حقوق کے لیے نبرد آزما مجاہدین کے حوالے سے ان کے دلوں میں نفرت کے بیج بوکرانہیں مجاہدین کے خلاف استعمال کیاجارہا ہے۔ فتح کی جانب سے حماس کے بیس اراکین کی رہائی کے بارے کی گئی یقین دہانیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے نتشہ نے کہا کہ فتح مفاہمت کےسلسلے غیرسنجیدہ ہے۔ مغربی کنارے کی جیلوں میں حماس کے اراکین کی گرفتاریوں اورسیاسی قیدیوں کی رہائی میں حیل حجت سے سے کام لے کرمفاہمت کی منزل کھوٹی کررہی ہے۔
ایک دوسرے شہری محمود محمد نے بھی عباس ملیشیا کی کارروائیوں کوقوم دشمن پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی جنرل کیتھ ڈائٹون اورعباس ملیشیا کے درمیان سیکیورٹی امورکے حوالے ہم آہنگی فلسطینیوں کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے۔ عباس ملیشیا نے غیور اور شریف شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے اورشہریوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی دراصل اسرائیل اور امریکہ کے اشاروں پر کی جارہی ہے جس کا مقصد مجاہدین کا تعاقب نہیں بلکہ فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے۔
ایک دوسرے نوجوان نے مرکز اطلاعات فلسطین سے کہا کہ عباس فتح کی جانب سے حماس کے بیس اراکین کی رہائی کی یقین دہانی اور پھراس سے مکر جانے سے فتح اورفلسطینی اتھارٹی کی منافقت کھل کرسامنے آگئی ہے۔
عراق کی مثال:
الخلیل کی شہری زینب محمد نے عباس ملیشیا کی کارروائی کو عراق میں قابض امریکی فوج کی کارروائیوں اوردہشت گردی کے مترادف قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نےعراق میں شیعہ سنی فساد پیدا کرنے اور خانہ جنگی کی کوشش کی اورخانہ جنگی کی آڑ میں اس نے جنگ جیتنے کے لیے عراقی عوام کو آپس میں لڑایا۔ اب وہی کھیل فلسطین میں کھیلا جارہا ہے۔ عباس ملیشیا کو فلسطینی شہریوں سے لڑایا جارہا ہے اور فلسطینی حقوق کا پرچار کرنے والی تنظیموں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی سازش کی جارہی ہے۔
غزہ اورمغربی کنارے میں مطابقت
الخلیل یونیوسٹی کی طالبہ دلال محمد نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں تخریب کاروں کی قانونی گرفتاریوں اورمغربی کنارے میں حماس کے بے گناہ اراکین کی پکڑدھکڑمیں کوئی موازنہ نہیںکیا جاسکتا۔ کیوں کہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا نے حماس اورجہاد اسلامی سمیت تمام تنظیموں کے اراکین کی گرفتاریوں کا پسندیدہ مشغلہ بنا لیا ہے۔ محمودعباس کے زیرکمانڈ ملیشیا اسرائیل اور امریکہ کی حمایت سے فلسطینی تحریک آزادی کو کچلنا چاہتی ہے۔