جمعه 09/می/2025

اسرائیل ——انسانی سمگلنگ کا مرکز

منگل 30-جون-2009

امریکی وزارت خارجہ کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل جبری مشقت اور جنسی استحصال کے مرکز کی حیثیت اختیار کرگیا ہے، رپورٹ کے مطابق سابق سوویت یونین اور چین سے ابھی تک عورتیں مصر کے راستے اسرائیل پہنچائی جاتی ہیں اور منظم مجرم گروہوں کے ذریعے انہیں بدکاری پر مجبور کیا جاتا ہے-
سال 2006ء میں امریکی وزارت خارجہ نے اسرائیل کو Tier 2 Watch listمیں شامل کرلیا –
 
علاوہ ازیں امریکی وزارت خارجہ اور اقوام متحدہ کے انسداد منشیات آفس نے اسرائیل کو انسانی سمگلنگ کا اولین مرکز قرار دیا ہے- مزید برآں وزارت خارجہ کی رپورٹ میں ان کوششوں کا بھی تذکرہ کیاگیاہے کہ جو اسرائیل نے تین برسوں میں کی ہیں، انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے جو کم ازکم شرائط ہیں وہ اسرائیل پوری نہیں کرتا، تاہم قانون سازی ، پولیس کارکردگی اور جنسی استحصال کا نشانہ بننے والوں کی امداد کے سلسلے میں کافی اقدام کئے گئے ہیں-

سال 2008ء میں اسرائیلی حکومت نے ایک مقامی این جی او MAAGANکو 1.25ملین ڈالر کی امداددی گئی جو ان افراد کو معاونت فراہم کرتی ہے جنہیں دیگر ممالک سے لایاگیا اور عصمت فروشی پر مجبور کردیا گیا، ان رقوم کو ایک سال کے دوران غیر ملکی چوالیس عورتوں کی رہائش تحفظ ،اشیائے صرف کے بلوں علاج اور دیگر ضروریات پر خرچ کیاگیا-

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت جبری مشقت کا شکار بننے والی عورتوں کو مناسب نفسیاتی اور طبی ریلیف فراہم نہیں کرتی اور اسرائیلی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس میدان میں کام کرے- اسرائیل میں جبری انسانی ٹریکنگ کا شکار بننے والوں اور مہاجرت اختیار کرنے والے ان محنت کشوں کے لئے قوانین موجود نہیں ہیں جو اسرائیل میں اپنی رضا مندی سے  آتے ہیں-

حکام نے 6 عورتوں کا معاملہ MAAGANکے سپرد کیا کہ جنہیں اس مدت کے دوران جبری مشقت پر مجبور کیاگیا – چین، رومانیہ ،ترکی ، تھائی لینڈ ، فلپائن ، نیپال ،سری لنکا اور بھارت سے محنت کش اپنی رضا مندی سے اسرائیل  تے ہیں – نیز تعمیرات،زراعت اور ہیلتھ کیئر کے شعبوں میں اپنی مرضی سے خدمات فراہم کرتے ہیں- ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ جنہیں جبری مشقت اٹھانا پڑتی ہے، ان کے پاس پورٹ ضبط کئے جاتے ہیں، ان کی نقل وحرکت محدود کی جاتی ہے، ان کی محنت کی ادائیگی میں تاخیر کی جاتی ہے اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے –

کئی ایسے ادارے ہیں کہ جو محنت کشوں کی بھرتی کرتے ہیں اور اس بھرتی کی فیس ایک ہزار ڈالر سے دس ہزار ڈالر تک ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کے امکامات اور بڑھ جاتے ہیں کہ وہ اسرائیل میں جبری مشقت پر مجبور کردیئے جائیں-اسرائیلی وزارت انصاف کے ڈائریکٹر جنرل موشے شیلو نے 16جون کو صحافیوں کو بتایا کہ مذکورہ رپورٹ میں ان اقدامات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ جو حکومت اور وزارت انصاف نے کئے ہیں-

اٹارنی عدی ولنگر جو Hotline for Migrate Workerکی انسانی سمگلنگ فورس کے کوآرڈی نیٹر ہیں نے Intergrated Regional Information Network کو بتایا کہ ہم ان خدمات کا اعتراف کرتے ہیں کہ جو حکومت نے گزشتہ تین برسوں میں ان سے سمگل شدہ عورتوں کی فلاح و بہبود کے لئے کئے ہیں، جنہیں دیگر ممالک سے لاکر عصمت فروشی پر مجبور کیاگیا ، تاہم اس سلسلے میں کئی اقدامات کرنے کی مزید ضرورت ہے- انسانی سمگلنگ کرنے والے غیر قانونی ادارے روس سے عورتوں کو عصمت فروشی کے لئے لے کر آتے ہیں – پولیس رپورٹ کے مطابق چھ سال کے عرصے میں روس اور قبرص سے دو ہزار عورتوں کو لایا گیا، اب ان پر مقدمات چل رہے ہیں-

مختصر لنک:

کاپی