غزہ میں اسرائیلیبمباری میں چھ صہیونی قیدیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لپیڈ نے نیتن یاہو حکومت پر دباؤڈالنے کے لیے اتوار کے روز مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ تاکہ اسرائیلیحکومت یرغمالیوں کی زندہ رہائی کے لیے غزہ میں جنگ بندی اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچ سکے۔
یائر لپیڈ اسرائیلیریاست کے سابق وزیر اعظم ہیں اور ان دنوں پارلیمان میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ انہوں نےاتوار کے روز غزہ سے چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کی خبر پر فوری تبصرہ کرتےہوئے کہا ‘میرا دل آج صبح سویرے ٹوٹا ہے۔ حکومت کو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہکرنا چاہیے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اس پر دباؤ ڈالا جائے۔ حکومت کیپالیسی یہ ہے کہ وہ قیدیوں کو زندہ واپسکرنے کے بجائے ان کی لاشیں واپس لا رہی ہے‘۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ تمام مرکزی مزدور یونینیں ، تجارتی ادارے اور بلدیاتی ادارے بھی آج کی ہڑتال کاحصہ بنیں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ہمارے غزہ میں قیدیوں کو واپس لانے میں سنجیدگیدکھائے۔
واضح رہے یرغمالیوںکی غزہ سے رہائی کے لیے اسرائیل میں مسلسل احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پچھلے دنوں بھییرغمالیوں کے لواحقین اور رشتہ داروں نے ایسے ہی مظاہرے اور مطالبے کیے۔
حتیٰ کہ ماہ جولائیمیں نیتن یاہو کی امریکہ میں موجودگی کے دوران بھی یرغمالیوں کے اہل خانہ ، دوست اورحامی متحرک رہے اور مطالبہ کرتے کہ ان کے پیاروں کو رہا کرانے کے لیے حکومت حماس کےساتھ فوری جنگ بندی معاہدہ کرے۔
اب اسرائیل کی اپوزیشنلیڈر اور ان کی جماعت نے اتوار کے روز باضابطہ طور پر اسی سلسلے میں ہڑتال کی اپیلکی ہے۔ بلاشبہ جنگ زدہ اسرائیل کی معیشت کے لیے یہ ہڑتال نیتن یاہو حکومت پر دباؤ ڈالنےکا ایک مؤثر حربہ ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم نیتن یاہو ابھی تک جنگی جنون میں مبتلا ہیں۔