اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ساتھ عباس ملیشیا نے بھی مغربی کنارے میں حماس کے رہنمائوں اور کارکنان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں- عباس ملیشیا نے ماہ جولائی میں حماس کے 152 رہنمائوں اورکارکنوں کو گرفتار کیا- جن میں یونیورسٹی کے 2 لیکچرار ،یونیورسٹی کے6 طلبہ ،بلدیہ کاایک رکن اور 24 ایسے فلسطینی اسیرشامل ہیں جواسرائیلی جیلوں سے رہا ہو کر آئے ہیں-
رپورٹ کے مطابق غزہ کی ناکہ بندی کے باعث اب تک 349 فلسطینی شہید ہوئے جن میں سے تین کی شہادت گزشتہ ماہ جولائی میں ہوئی – عباس ملیشیا نے نہ صرف سیاسی گرفتاریاں کیں بلکہ سیاسی قیدیوں کو تشدد کانشانہ بنایا- بعض اسیران پر اس قدر تشدد کیا گیا کہ انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا- عباس ملیشیا کی جانب سے مسجدوں کے تقدس کو بھی پامال کیا گیا- گزشتہ ماہ عباس ملیشیا کے اہلکار عموری مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں پر دنگا فساد برپا کردیا-
حلیوں کے علاقے میں واقع تحفیظ القرآن کا مدرسہ ’’مرکز الزہرا برائے تحفیظ القرآن کریم‘‘ بند کر دیا گیا- عباس ملیشیا نے سلام فیاض کی غیر آئینی حکومت کے تعاون سے حماس سے تعلق رکھنے والے افراد کو ملازمتوں سے برطرف کیا – سلام فیاض کی حکومت میں لوکل باڈی کے وزیر نے قلقیلیہ کی بلدیہ کے 3 ارکان کو بالجبر مستعفی کرنے کا حکم دیا – نابلس کے ہائی اسکولوں کے ٹیچر کو صرف اس الزام کی بنیاد پر برطرف کر دیا گیا کہ ان کا تعلق حماس سے ہے –
عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے درمیان تعاون تاحال جاری ہے – عباس ملیشیا نے ماہ جولائی میں 7اسرائیلیوں کو صہیونی حکومت کو واپس کیا جو مغربی کنارے میں ممنوعہ علاقے میں داخل ہوئے – عباس ملیشیا کا دعوی تھا کہ یہ افراد غلطی سے ممنوعہ علاقے میں داخل ہوئے- اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ ماہ جولائی میں اہلکاروں کی مغربی کنارے میں دراندازیاں جاری رہیں – ان دراندازیوں کے دوران ایک فلسطینی شہری صیام سلیم کو شہید کیا گیا جبکہ 15 دراندازیاں کی گئیں اور 149 فلسطینی شہریوں اور 498 مزدوروں کو گرفتار کیا گیا- رپورٹ میں گرفتار کئے گئے افراد کے نام اور علاقے اور دیگر تفصیلات درج ہیں –