جمعه 09/می/2025

مقبوضہ فلسطین میں پانچ لاکھ یہودیوں کی موجودگی کا انکشاف

پیر 3-اگست-2009

مقبوضہ فلسطین میں یہودی آباد کاروں کی تعداد میں تواتر کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔فلسطینی شماریت ڈویژن کی جانب سے سال9-2008ء کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں کم از کم 440 غیر قانونی یہودی بستیاں تعمیر کی گئی ہیں جن میں رہائش پذیر یہودیوں کی تعداد پانچ لاکھ سے متجاوز ہے۔

رپورٹ کے مطابق 140 یہودی کالونیاں اسرائیل کی لگائی گئی باؤنڈری لائن(ریڈ لائن) کے اندر واقع ہیں جبکہ 109 کالونیاں باہر ہیں۔ بعض دیگر مخصوص مقامات پر بھی بڑی تعداد میں کالونیاں تعمیر کی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ مقبوضہ علاقوں می کم ازکم 48 فوجی کیمپ الگ سے بنائے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2008 کے اختتام تک سب سے زیادہ یہودی کالونیاں بیت المقدس میں ریکارڈ کی گئیں، گذشتہ برس بیت المقدس میں مکمل ہونے والی کالونیوں کی تعداد 26 بتائی جاتی ہے جو مقبوضہ فلسطین کے کسی بھی دوسرے شہر سے زیادہ ہے۔

رام اللہ اور بیرہ کے علاقے یہودی آباد کاروں کا دوسرا مرکز قراردیے گئے ہیں جہاں 24 ،24 کالونیاں بنائی گئی ہیں۔

طولکرم ایسا شہر ہے جہاں سب سے کم تعداد میں کالونیاں بنائی گئی ہیں، یہاں پرکل تعداد تین بتآئی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق  مغربی کنارے کے38٫3 فیصد علاقے  کو فلسطینی شہریوں کے لیے ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔
 
اعدادوشمار کے مطابق ان کالونیوں میں قیام پذیر یہودیوں کی تعداد500670 تک پہنچ چکی ہے جو 2007 کے مقابلے میں 3٫56 فیصد زیادہ ہے۔ 2007ء میں یہودی آباد کاروں کی تعداد 483453 تھی۔
 رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی تعداد 1972 کے بعد 40 فیصد بڑھائی گئی۔ القدس میں یہودی آباد کاروں کی تعداد مجموعی آباد کاروں کا52 فیصد ہے جو 261885 بتائی جاتی ہے، ان میں 198458 یہودی جے ون بلاک میں رکھے گئے ہیں۔

رام اللہ میں یہودی آباد کاروں کی تعداد 87059 ہے جبکہ بیت لحم میں 54111 اور سلفیٹ میں 30824 ہے۔ طوباس میں یہ تعداد 1328 ہے۔

مختصر لنک:

کاپی