ووٹنگ سے محروم رکھا جانا:
فتح کے متعدد رہنماؤں نے کہاہے کہ وہ بڑی دیر تک اس انتظار میں رہے کہ الیکشن کمیشن ووٹ کے استعمال کے لئے ان سے رابطہ کرے گا – لیکن ان سے کوئی رابطہ نہیں کیاگیا- جس سے واضح ہوتاہے کہ انتخابی کمیٹی کے ارکان اور فتح کے بعض رہنماؤں نے جان بوجھ کرانہیں ووٹ کے حق سے محروم رکھا- فتح کی قیادت کے چناؤ کے لئے انتخابی کمیٹی جعلی لسٹیں بناتی رہی- الیکشن کمیشن کے ایک رکن منیر سلامہ نے جواز پیش کرتے ہوئے کہاکہ بیت لحم اور غزہ میں رابطے کی دشواری کی وجہ سے متعدد افراد سے رابطہ نہیں ہوسکا- منیر سلامہ نے واضح کیا کہ انتخابی کمیٹی نے بیلٹ پیپر تیار نہیں کئے –
غزہ میں فتح کے رہنما اور مرکزی کمیٹی کی رکنیت کے امید وار احمد نصر نے الزام لگایا ہے کہ غزہ میں 200ارکان سے رابطہ نہیں کیاگیا جن میں 120شہری اور 80عسکری ارکان شامل ہیں- احمد نصر نے الزام لگایا کہ انتخابی کمیٹی کے وہ ارکان غیر ایماندار تھے جنہیں ووٹروں سے رابطہ کے لئے مقر ر کیاگیاتھا-ان میں صخر بسیسو ،احمد ابوہولی اور عبدالحمید عیلہ شامل تھے –
محمود عباس نے اس دھاندلی کا بالواسطہ اعتراف اس وقت کیا جب انہوں نے رات کو ووٹروں سے رابطہ کرنے والے افراد کو تبدیل کرنے کا حکم دیا- لیکن اس حکم پر عمل درآمد نہ ہوسکا- محمود عباس نے کہاکہ انہوں نے رات بھر اس مذاق کو روکنے کی کوشش کی اور احمد صیاد اور ان کے معاونین سے رابطے کئے لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا اور 200ووٹروں کو توجہ دیئے بغیر بیلٹ بکس بند کردیئے گئے –
تیاری میں ناکامی :
ذرائع کاکہنا ہے کہ انتخابی کمیٹی کے پاس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کے ٹیلی فون نمبر نہیں تھے – جس کی وجہ سے آخری وقت میں یہ لسٹیں تیار کی گئی اور انتخابی کمیٹی کو بھیجی گئی –
ابوغریبہ کومحمود عباس نے ہال سے باہر نکال دیا:
انتخابی کمیٹی کے رکن محمد دحلان کے زیر انتظام ویب سائٹ نے الزام لگایا ہے کہ کانفرنس کے سربراہ اور مرکزی کمیٹی کی رکنیت کے امید وار عثمان ابو غریبہ کی ہدایات پر رات تین بجے ووٹنگ کا عمل روک دیاگیا- جس بنا پر محمود عباس خود انتخابی ہال میں آئے اور غزہ کے تمام اراکین سے رابطوں تک ووٹنگ جاری رکھنے کی ہدایات کیں اور ابو غریبہ کوانتخابی ہال سے نکال دیا-
ویب سائٹ نے الزام لگایا ہے کہ کانفرنس کی تیاری کے لئے قائم کمیٹی نے غزہ کے اراکین کی جس لسٹ کی منظوری دی تھی اس لسٹ میں 450ارکان کا نام شامل تھا- جبکہ انتخابی کمیٹی کو جو لسٹ فراہم کی گئی اس میں 390اراکین کے نام تھے اس طرح 60اراکین کے ناموں کو انتخابی لسٹ سے غائب کردیاگیا – جب صخر بسیسو سے اصلی لسٹ کا مطالبہ کیاگیا تو اس نے لسٹ پیش کرنے سے انکار کردیا جس پر احتجاج کرتے ہوئے عثما ن ابوغریبہ انتخابی ہال سے نکل گئے –
ویب سائٹ نے متعدد امید واروں کے انتخابی ہال میں داخل ہونے اور ووٹروں کی رائے پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کا ذکر کیا ہے- معاملہ ووٹروں اور امید واروں کے درمیان گالم گلوچ تک پہنچ گیا – فتح کے ذرائع نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ بعض امیدوار جنہیں اپنی ناکامی کا خطرہ محسوس ہوا تو انہوں نے انتخابی ہال میں آکر گڑ بڑکی اور انتخابی عمل روکنے کی کوشش کی –