فلسطین انفارمیشنمرکز "معطی” نے اس سال کے آغاز سے لے کر گذشتہ اگست کے آخر تک مقبوضہشہر بیت المقدس میں صیہونی خلاف ورزیوں کے 3940 واقعات کا اندراج کیا ہے۔
پیر کے روز مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق بیت المقدس شہر اور اس کے عوامکے خلاف اسرائیلی جرائم کی شدت میں رواں سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کیتعداد اور شدت میں نیا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسلامی مقدس مقامات بالخصوص مسجد اقصیٰکے خلاف یہودیت اور آباد کاری کے بڑھتے ہوئے منصوبے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہفلسطینیوں کے حقوق کی پامالی اسرائیل کی پالیسی بن چکی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہیکی گئی کہ قابض ریاست کی خلاف ورزیوں نےمختلف فلسطینی باشندوں کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کیا خاص طور پر القدس میں مسجداقصیٰ میں تعینات افراد کا تعاقب اور گرفتاری اور انہیں اس سے دور رکھنے کی کوششکی گئی۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی سرپرستی میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے قبلہ اول میں داخل ہونے اور وہاں پر تلمودیتعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کاسلسلہ جاری رہا۔
رپورٹ میں اپریل کے دوران 1299 خلاف ورزیوں کی نشاندہی کیگئی جن میں سب سے نمایاں براہ راست بیت المقدس کے چھ شہریوں کی شہادت کے واقعاتہیں۔ اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے تشدد سے 1114 فلسطینی زخمی ہوئے جب کہآباد کاروں پر (274) حملے ہوئے۔
رپورٹنگ کی مدتکے دوران انتہاپسند آباد کاروں کے گروہوں نے فلسطینیوں اور ان کی مقدسات پر اپنےحملوں کو غیر معمولی اضافہ کیا۔ مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہہوا، اور اب تک (34117) آباد کاروں نے رواں سال کے دوران مسجد اقصیٰ کی بے حرمتیکی۔
رواں سال کےدوران، قابض حکام نے مسجد اقصیٰ اور القدس شہر سے بے دخلی کے 89 واقعات رپورٹ کیےگئے۔ بعض فلسطینیوں کو القدس اور بعض کو مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا گیا۔