اسرائیل کی جانب سے غرب القدس اور غرب اردن میں لا کر بسائے گئے یہودی آباد کاروں نے اتوارکی چھٹی کے روز ایک مرتبہ پھر مسجد اقصی پر دھاوا بول دیا۔ اس دوران مسجد اقصی کے مغربی گیٹ سے داخل ہونے والے آباد کاروں کی حفاظت پر اسرائیلی فوج مامور رہی۔ دوسری طرف صہیونی ’’ ہیکل گروپس‘‘ نے بھی فلسطینیوں کیخلاف اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں اور اس کا اثر اتوار کو بھی نظر آیا۔
مشرقی القدس میں محکمہ اسلامی اوقاف نے بتایا درجنوں آباد کاروں نے صبح سے ہی مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا تھا۔ صہیونی آباد کار مسجد اقصی کے صحنوں میں گشت کرکے فلسطینیوں کو اشتعال دلاتے رہیں۔ اس دوران مبینہ ’’ ہیکل‘‘ کے متعلق وضاحتیں وصول کرتے رہے۔
حملہ آوروں نے پولیس کی سخت حفاظت میں مسجد اقصیٰ کے بالخصوص مشرقی صحنوں میں تلمودی رسمیں ادا کیں۔
قابض پولیس القدس سے آنے والے فلسطینیوں کے مسجد اقصیٰ داخلے پر مختلف قسم کی پابندی عائد کرتی رہتی ہے اس دوران مسجد میں جانے والوں کی شناخت نامے دروازوں پر لے کر رکھ لئے جاتے ہیں۔
باخبر ذرائع خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ پر بڑے پیمانے پر یہودی دھاوا بولیں گے۔ اس دوران مسجد میں گھسا جائے گا۔ سرنگیں کھودی جائیں گی، قربانیاں اور رقص کرکے مسجد کی بے حرمتی کی جاتی رہے گی۔
دوسری طرف "ہیکل گروپس” نے اگلے چند دنوں کے دوران یہودیوں کی تعطیلات کے بہانے مسجد اقصیٰ میں یکے بعد دیگرے دراندازی کا مطالبہ کردیا۔
ان حملوں کا آغاز ’’عبرانی نئے سال‘‘ کی 26 اور 27 ستمبر کی تعطیل سے کیا جائے گا۔ 5 اور 6 اکتوبر کو ’’عید الغفران‘‘ ، 10 سے 17 اکتوبر تک ’’عید العریش‘ کے نام سے رسومات رکھی جائیں گی۔یہودیوں کی جانب سے ان رسوم کی ادائیگی کے لئے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کی اپیل کی جارہی ہے تو دوسری طرف فلسطینی حلقوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ سے متعلق آباد کاروں کی ان ریشہ دوانیوں کی ناکام بنانے کیلئے سرگرم ہونے کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔