اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کےسینیر رہ نما محمود المرداوی نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کےلیے جاری مذاکرات میں قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی شرائط کو نکالدیا جائے گا۔ معاہدے میں فلسطینی عوام اور مزاحمت کی شرائط اور فلسطینی عوام کی منشاکے مطابق ہی اقدامات کئے جائیں گے۔
قطر سے نشریاتپیش کرنے والے الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں المرداوی نے اس بات پر زور دیاکہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی صرف قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ذریعےہو گی۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ نیتزاریم کوری ڈور اور فلاڈیلفیا محوروں سے مکمل اسرائیلیانخلاء کے ساتھ ہی ہو گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ "مزاحمتی فورسز نےواضح کردیا ہے غزہ کی سرزمین پر آخری اسرائیلی فوجی کیواپسی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔ حماس نے یہ بات ثالثی کرنے والے قطر اور مصر دونوںکو بتا دی ہے۔
انہوں نے فوجی کارروائیکے ذریعے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو بری طرح سے ناکامی قرار دیتے ہوئے نیتن یاہوپر تمام تجاویز میں رکاوٹ ڈالنے اور تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں ڈالنےکا الزام بھی عائد کیا۔
المرداوی نے دھمکیدیتے ہوئے کہا کہ "ہم نیتن یاہو کو توڑ دیں گے اور وہ ہمارے سامنے گھٹنےٹیکنے پرمجبور ہوگا۔ ہم اسے اپنی مرضی کے مطابق عمل کرنے پر مجبور کریں گے اور وہ اپنےکسی بھی مذم ہدف کو حاصل نہیں کر سکے گا”۔
انہوں نے واشنگٹننے نام اپنے پیغام کہا کہ جنگ خطے میں امریکہکے سٹریٹجک مفادات کو خطرے میں ڈال رہی ہے، کیونکہ نیتن یاہوخطے کو علاقائی جنگ کیطرف دھکیل رہے ہیں۔
حماس رہ نما نے اسرائیلیقیدیوں کے اہل خانہ کو بھی پیغام بھیجا اور کہا کہ سب دیکھ رہے ہیں کہ نیتن یاہو قیدیوںکو کس طرح قتل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "انہیں معلوم ہونا چاہیے کہمزاحمت کے کسی معاہدے کی منظوری کے بغیر ان کے بچوں کو آزاد نہیں کیا جائے گا”۔