بیروت میں ایک تحقیقاتی ادارے”بیروت سینٹرل اسٹڈی سینٹر اینڈ فالو اپس” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مبحوح کے قاتل کچھ ایسی غلطیوں کا ارتکاب کر چکے ہیں جن سے نہ صرف ان کے تعاقب میں آسانی ہو رہی ہے بلکہ حملہ آوروں کا بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے ذریعے عالمی سطح پر سفر بھی مشکل ہو جائےگا۔
رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں سب سے بڑی غلطی مجرموں کا دبئی جیسے عالمی شہر کا چناؤ ہے۔ موساد کے ایجنٹوں نے گوکہ مبحوح تک رسائی کو یقینی بنایا تاہم انہوں نے جس جگہ کا کارروائی کے لیے چناؤ کیا وہ متحدہ عرب امارات میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ دبئی پولیس شہر میں جرائم کے کنٹرول اورقیام امن کے لیے جدید ترین نوعیت تکنیکس استعمال کرتی ہے۔ ایسے میں کسی بھی قسم کے جرائم پیشہ افراد بالخصوص شہید مبحوح کے قاتلوں کا قانون کی گرفت سے بچ نکلنا ناممکن ہے۔
دنیا بھر میں یہ تاثربھی موجود ہے کہ دبئی پولیس مشتبہ مسافروں کی چھان بین اور مجرموںکے تعاقب میں کسی بھی ملک سے زیادہ تیز اور کامیاب ثابت ہوئی ہے، کیونکہ متحدہ عرب امارات نے جرائم کی تحقیقات کے لیے ایسا نظام وضع کیا ہے جس سے مجرموں کا فرار یا بچ نکلنا ناممکن ہے۔
رپورٹ میں مختلف سیکیورٹی ماہرین کے حوالے سے کہا گیا ہےکہ دوبئی پولیس کی جانب سے مبحوح کے مشتبہ قاتلوں کی تصاویر کی اجرا کے بعد یہ تصاویر بین الاقوامی پولیس اور انٹرپول کے تعاون سے تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس کو فراہم کر دی جائیں گی، جس کے بعد وہ تمام عناصرکسی بھی ملک سفر کے لیے عالمی ہوائی اڈے استعمال نہیں کر سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق دبئی پولیس نے مشتبہ افراد تک رسائی کے لیے”آئرس سسٹم” وضع کیا ہے، اس نظام کے تحت مشتہ افراد کی رنگین تصاویر میں آنکھ کے عدسے کی تصویر سے شناخت کے عمل میں مدد لی جاتی ہے۔ یہ نظام صرف دوبئی پولیس کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک کے پاس بھی ہے تاہم اس سلسلے میں جو ٹیکنالوجی دبئی استعمال کرتا ہے وہ کسی دوسرے ملک کے پاس موجود نہیں۔
اس سسٹم کے ذریعے اب تک 25 ہزارافراد کو غیر قانونی طور پردبئی میں داخل ہونے پرشناخت کیا گیا اور انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔ دبئی حکام نے یہ نظام اس لیے بھی وضع کیا ہے کہ کیونکہ دبئی میں باہر سےآنے والے 80 فیصد افراد کا تعلق دنیا کے دوسرے ممالک سے ہوتا ہے جو تجارتی اور دیگر مقاصد کے لیے متحدہ عرب امارات کا سفر کرتے ہیں۔