اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘کےسینیر رہ نما اسامہ حمدان نے امریکی انتظامیہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتنیاہو پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ نئی تجاویز پیش کرنے کے بارے میں امریکیصدر کے بیانات صرف میڈیا میں گردش کررہے ہیں۔
حمدان نے الجزیرہ ٹی وی پرایک انٹرویو میں وضاحت کی امریکی انتظامیہ نیتن یاہو پر مؤثر طریقے سے دباؤ ڈالنےکے بجائےغزہ میں اسرائیلی قابض ریاست کے ذریعے سیاسی، فوجی اور سکیورٹی مدد فراہم کرکے جرائم میں شریک ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کی حمایت اور فوجی مدد سے فلسطینیعوام کے خلاف جرائم کے تسلسل میں مدد ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے اقدامکے بارے میں امریکی بات اسرائیلی اور امریکی ناکامی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے غصےکو جذب کرنے کی کوشش ہے اور نیتن یاہو کو مزید جرائم کرنے کے مزید مواقع فراہم کرنےکے لیے معاملات کو ملتوی کرنے کی کوشش ہے۔
حمدان نے اس بات پر بھی زوردیا کہ غزہ میں جنگ بندی معادے کے لیے دو جولائی کے فارمولے کا کوئی متبادل نہیں۔
حماس رہ نما نے مزید کہا کہفلاڈیلفیا کا محور ایک مخمصے کی نمائندگی کرتا ہے کیونکہ نیتن یاہو اسے ایک مخمصہ سمجھتےہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں کا مقصد غزہ میں فوج برقرار رکھ کر رفح کراسنگپر تسلط اور کنٹرول کرنا اور فلسطینی عوام کا محاصرہ ختم کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مصر کیطرف سے نیتن یاہو کی چالوں پر تنقید اس بات کا ثبوت ہے کہ نیتن یاھو بحران کوبرقراررکھنا چاہتا ہے۔
حمدان نے امریکی انتظامیہ پرالزام لگایا کہ وہ نیتن یاہو کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی کی پالیسی کےتسلسل کے لیے بالواسطہ مدد فراہم کر رہی ہے۔ امریکہ کو غزہ میں قیدیوں کے قتل کیذمہ داری نیتن یاھو پرعاید کرنی چاہیے۔