برطانوی اخبار ’’ دی لانسٹ‘‘ میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق 2008 ء کے اواخر میں غزہ پر کیے جانے والے اسرائیلی حملے کے فلسطینیوں پر انتہائی گہرے نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے۔ اہل علاقہ چھ ماہ تک جنگی نقصانات کے غم سے باہر نہ آ سکے اور شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار رہے۔ اس جارحیت میں 1400 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے۔
یہ جنگ 27 دسمبر سنہ 2008ء تا 18 جنوری 2009ء 22 دن جاری رہی اور اس میں ہزاروں لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔
مغربی کنارے کی بیرزیت یونیورسٹی کے صحت عامہ کے شعبے میں نیفین ابومیلہ کی زیر نگرانی تحقیق کاروں کے مطابق غزہ میں کیے گئے ایک سروے میں 85 فیصد لوگوں نے شدید یا متوسط درجے کے خوف اور عدم تحفظ کا اظہار کیا جبکہ 49 فیصد لوگوں نے دباؤ اور متوسط اور شدید درجے کی پریشانی کے تاثرات کا اظہار کیا۔
ریسرچ میں غزہ میں تین ہزار گھروں کو شامل کیا گیا، اس طرح تقریبا 18 ہزار اشخاص نے اس سٹڈی میں حصہ لیا، یہ سٹڈی جنگ کے چھ ماہ بعد کی گئی تھی۔ مطالعہ کے مطابق 39 فیصد گھروں کو جزوی یا کلی نقصان پہنچا تھا جبکہ 72 فیصد آبادی نے جنگ کے بعد انسانی امداد پر انحصار کیا۔
یہ سٹڈی مارچ میں بیرزیت یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی صحت عامہ کے موضوع پر پیش کی گئی تھی جسے برطانوی اخبار نے مقبوضہ فلسطین میں پیش آنے والی طبی مشکلات کے حوالے سے شامل اشاعت کیا ہے۔