قابض اسرائیلیفوج نے کل جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا اور وہاں پرشہید فلسطینی نوجوانمزاحمت کارعدی تمیمی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے لگائے گئے بینرز اور پوسٹراتار پھینکے۔ ادھر قابض فوج نے شہید کییاد میں لگائے گئے تعزیتی کیمپ پر بھی چھاپہ مارا اور کیمپ کو اکھاڑ پھینکا اوروہاں پر موجود شہریوں کوبھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
مقامی ذرائع نےکہا کہ قابض فوج نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا اور شہید عدی التمیمی اور دیگرشہداء کے بینرز اتار دیے۔
مسجد اقصیٰ میںنمازجمعہ کے اختتام کے بعد درجنوں نوجوانوں نے شہداء کے اہل خانہ کی حمایت میںمظاہرہ کیا۔
اسرائیلی فوج کیطرف سے سخت پابندیوں کے باوجود بیت المقدس میں اسلامی اوقاف (اردن کے اوقاف سےمنسلک) کے مطابق، دسیوں ہزار لوگ مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے جمعہوئے۔
ایک الگ سیاق وسباق میں اسرائیلی قابض فوج نے جمعہ کی شام الخلیل (مغربی کنارے کے جنوب میں) میںالتمیمی خاندان کے دیواب پر حملہ کیا،جہاں مزاحمتی شہید، "شعفاط آپریشن” کےذمہ دار عدی تمیمی کی یاد میںتعزیتی کیمپ لگائے ہوئے تھے۔
شہید کے اہل خانہکے عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے سوگوار گھر پر دھاوا بولنے کے بعد تعزیتیکیمپ کے شرکاء کو حراست میں لے لیا اور ان کی شناخت اور ان کے موبائل فونز کے ساتھساتھ شہید عدی کے پوسٹرز اور تصاویر کو بھی ضبط کر لیا۔
عینی شاہدین نےمزید کہا کہ قابض فوجیوں نے براہ راست گولیاں، آنسو گیس کے کنستر اور ساؤنڈ بمبرسائے، جس سے تعزیتی کے لیے آنے والے شہریوں اور علاقہ مکینوں کا دم گھٹ گیا۔
22 سالہ التمیمی کو بدھ کےروزبیت المقدس کے مشرق میں "معالیہ ادومیم” کی بستی کے قریب اسرائیلی فوجیوںنے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
گیارہ روز قبلعدی تمیمی نے بیت المقدس میں ایک کارروائی کے دوران ایک خاتون اسرائیلی فوجی کوہلاک اور تین کو زخمی کردیا تھا جس کے بعد اسرائیلی فوج مسلسل عدی کے تعاقب میںتھی۔