اقوام متحدہ کےترجمان اسٹیفن دوگارک نے کہا ہے کہ "غزہ میں قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیلیریاست کا فرض ہے کہ وہ ہمیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنےکے قابل بنائے”۔
اپنی روزانہ کیپریس کانفرنس میں ڈوگارک نے اسرائیل کیجانب سے غزہ میں خوراک کی تقسیم پر قبضہ کرنے کی خواہش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ”اسسلسلے میں اقوام متحدہ کے ساتھ کوئی بات چیت یا کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے”۔
انہوں نے وضاحت کیکہ اسرائیل نے پہلے یہ خیال پیش کیا تھا، لیکن اس بات پر زور دیا کہ ’انروا‘ غزہ میںمحکمہ صحت، خوراک اور انسانی امداد کی تقسیم کے لیے ریڑھ کی ہڈی، دل، پھیپھڑے اوربازو ہیں۔
دوگارک نے غزہ میںانسانی صورتحال کو "خوفناک اور تباہ کن” قرار دیا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ گذشتہ جولائی کے مقابلے خوراک کی تقسیم میں 35 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یو این عہدیدار نے نشاندہی کی کہاس کی بنیادی وجہ اسرائیل کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کیے جانے والے "جبری انخلاءکے احکامات” ہیں۔
مکمل امریکی حمایتکے ساتھ غزہ میں ایک سال سے مسلط اسرائیلی جارحیت میں اب تک ایک لاکھ 35 ہزار فلسطینیشہید اور 10 ہزار سے زایدلاپتا ہوچکے ہیں۔