فلسطینی حق واپسیمرکز نے بلفور ڈیکلریشن کی 105 ویں سالگرہ کی یاد میں ایک پینل ڈسکشن کا اہتمامکیا۔ یہ تقریب شمالی آئرلینڈ بلفارسٹ میں منعقد کی گئی۔
یہ تقریب”105 سال کے بالفور برطانیہ میں فلسطین اور آئرلینڈ” کے عنوان سے منعقدکی گئی تھی اور اسے بلفاسٹ کے مقامی صحافی جیمز میکارتھی نے پیش کیا تھا۔
فلسطینی ریٹرن سینٹرکی جانب سے فرح قطینیہ نے برطانوی مینڈیٹ کی طرف سے 1918-1948 کے درمیان ادا کیےگئے کردار کا تذکرہ کیا، جس میں مسلح صہیونی گروہوں کی فلسطینیوں کو ان کے شہروںاور قصبوں سے جبری بے دخلی میں مدد فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے مینڈیٹاور فلسطین کی تقسیم کے خلاف کسی بھی فلسطینی سرگرمی کوطاقت سے کچل ڈالا۔
انہوں نے کہا کہبالفور اعلامیہ فلسطین کی نوآبادکاری میں برطانوی شراکت کے 105 سال کا خلاصہ کرتاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ سفاکانہ مینڈیٹ دور سے لے کر اعلان بالفور تک فلسطینیوںکی نسلی صفائی میں ملوث تھا۔
قتینا نے فلسطینیوںکی گھروں میں واپسی کے حق کو نافذ کرنے کے لیے اصرار پر زور دیا جہاں وہ اس وقتدکھی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی آفآئرلینڈ بلفاسٹ برانچ کے نائب صدر پیٹ ٹرلی نے آئرلینڈ اور فلسطین میں برطانوی”بلیک اینڈ ٹین” کے اقدامات سے لے کر دونوں ممالک کی تقسیم تک برطانویجعل سازی کے درمیان مماثلتوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے 1887ءکے "مجرمانہ اور طریقہ کار (آئرلینڈ) آرڈیننس” کا حوالہ دیا جسے بالفورنے آئرلینڈ میں زیادہ طاقت حاصل کرنے اور جزیرے پر برطانوی حکمرانی کے خلاف کسی بھیمخالفت یا مزاحمت کو کچلنے کے قابل ہونے کے لیے پاس کیا۔
برطانیہ آنے والےایک فلسطینی پناہ گزین خاندان سے تعلق رکھنے والی لطیفہ ابو شکرہ نے بتایا کہ کسطرح اعلان بالفور فلسطینیوں کے لیے ان کے وطن کو تباہ کیا گیا۔
اس نے برطانویحکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے لیے سانحات اور آفات کا باعث بننے والے اعلان بالفورکی بار بار منانے کی مذمت کی اور حکومت سے اس اعلان پر سرکاری طور پر معافی مانگنےکا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہاس نے تین برطانوی وزرائے اعظم کے عہدوں پر تنقید کی جنہوں نے "اسرائیل”کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اور خود کو صیہونی قرار دیا۔
فائنل پینلسٹ ٹومیمیک کیرنی جو ایک سابق آئرش سیاسی قیدی، ٹریڈ یونینسٹ، مصنف اور کارکن ہیں نے بیلفورڈیکلریشن سے پہلے فلسطین کی تاریخ، سائیکس پیکوٹ اسکیموں، مشرق وسطیٰ میں اس کےکردار اور برطانوی سامراج کے دنیا پر اثرات کاجائزہ لیا۔