چهارشنبه 30/آوریل/2025

مغربی کنارے میں امریکی یکہجتی کارکن اسرائیلی فائرنگ میں شہید

ہفتہ 7-ستمبر-2024

فلسطین کے مقبوضہمغربی کنارے میں ناجائز یہودی بستیوں کے متشدد یہودی آباد کاروں کے خلاف احتجاج میںشامل ہونے والی امریکی خاتون کو بھی قابض اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے قتل ر دیاہے۔

 

دوسری جانب قابض اسرائیلیفوج نے اس واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف اتنا کہاہے کہ ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ ادھر اسرائیل میں موجود امریکی سفارت خانے نے بھیاس بارے میں ابھی کوئی بات نہیں کی ہے۔

 

مغربی کنارے کےشہر نابلس میں رفیدیا ہسپتال کے سربراہ فواد نافع نے ‘بین الاقوامی خبر رساں ادارے’ رائٹرز’ کو بتایا ہے کہ اس زخمی خاتون کو بہت نازک حالت میں ہسپتال لایا گیاتھا۔ اس کے سر میں زخم تھا۔ وہ ہسپتال میں دم توڑ گئی۔

 

ہسپتال کے سربراہنے مزید کہا ‘ہم نے اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی اور سرجری بھی کی۔ لیکن بد قسمتیسے ہم ان کی جان نہ بچا سکے’۔

 

خبر رساں ادارے’وفا ‘ کے مطابق نابلس کے نزدیک بیتا ٹاون میں معمول کے مطابق جمعہ کے روز مقامیسماجی کارکن یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ جس پر یہودی آباد کاروں نےجگہ جگہ حملے کیے۔

 

واضح رہے مقبوضہمغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے تشدد کے بڑھے ہوئے واقعات کے بارے میںاسرائیل کے مغربی اتحادی ملکوں میں بھی ناراضگی پائی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ امریکہ نےبھی یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسلسل پر تشدد واقعات پراظہار افسوس کیا ہے اوربعض یہودی آباد کاروں پر پابندیاں بھی لگائی ہیں۔ لیکن یہودی آباد کاروں کی طرف سےان واقعات میں کمی نہیں ہوئی ہے۔

 

جمعہ کے روز کاواقعہ مغربی کنارے کے جت نامی گاؤں میں پیش انےوالے واقعے کے چند ہفتے بعد پیش آیاہے۔ جت نامی گاؤں پر لگ بھگ ایک سو یہودی آباد کاروں نے جتھے کی صورت حملہ کیاتھا۔ گاؤں میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے علاوہ گھروں اور گاڑیوں کو جلایا گیا تھا ،جس پر دنیا بھر سے اسرائیل اور اس یہودی آباد کاروں کی مذمت کی گئی تھی۔

 

انسانی حقوق سےمتعلق ادارے اور تنظیمیں اسرائیلی فورسز کو مسلسل ہدف تنقید بناتی ہیں کہ فوج یہودیآباد کاروں کو فلسطینیوں پر حملوں سے روکنے کے بجائے ان کے شانہ بشانہ فلسطینیوںپر تشدد میں شامل ہو جاتی ہیں۔ آج بھی اس طرح کے ماحول میں ایک امریکی شہری خاتوںکو اسرائیلی فوج نے ہلاک کر دیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی