اسرائیل کی مرکزیقابض عدالت کی جانب سے شحادہ خاندان کی اپیل کو مسترد کرنے کے فیصلے کے بعد درجنوںفلسطینی خاندانوں کو بے دخلی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور انہیں سلوان کے جنوب میںواقع قصبے بطن الھوا کے محلے میں ان کے گھروں سے بے دخل کرنے پر رضامندی ظاہر کیگئی ہے۔ یہ بے دخلی ایک یہودی آباد کاری تنظیم عطیرت کوھنیم کے حق میں ہونے والےفیصلے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اسرائیلی بائیںبازو کی ’عطیرت کوھنیم‘ ایسوسی ایشن نے کہا ہے "35 افراد کے 5 خاندانوں کو انکے گھروں سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔ بے دخلی کا دعوی عطیرت کوھنیم کے ان الزاماتپر مبنی ہے کہ شحادہ کے خاندان کے گھر 1948 تک یہودیوں کی ملکیت والی زمین پر بنائےگئے تھے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ الشیخ جراح کے معاملے میں امتیازی اسرائیلی قانون سازی جو القدس کے رہائشیوںکو اپنے گھروں کو دوبارہ حاصل کرنے سے روکتی ہے جو انہوں نے 1948 میں زیر قبضہعلاقوں میں کھو دیے تھے اور اس دعوے کی وجہ سے فی الحال فلسطینیوں کو ان کے گھروںسے بے دخل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ شحادہ خاندان سے ملحقہ 80 کے قریب القدس خاندانوں کو اسی وجہ سے بے دخلی کاخطرہ ہے کیونکہ تقریباً 17 خاندان پہلے ہی اپنے گھر کھو چکے ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "عطیرت کوہنیم” ایسوسی ایشن جو فلسطینیوں کو ان کے گھروں سےبے دخل کرنے کی قیادت کرتی ہے 1948 سے پہلے بالکل بھی موجود نہیں تھی۔
انہوں نے وضاحت کیکہ یہ معاملہ ایک خاندان سے متعلق نہیں ہے جس سے بے دخلی کی دھمکی دی گئی ہے بلکہدرجنوں خاندانوں سے ہے جو اپنے گھروں سے محروم ہو سکتے ہیں۔
گذشتہ اتوار کومقبوضہ بیت المقدس کی مرکزی قابض عدالت نے شحادہ خاندان کی جانب سے بطن الھوا محلےمیں ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے فیصلے کے خلاف جمع کرائی گئی اپیل کو مسترد کردیا۔