شام کے فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں کی حالت زار کے خلاف اواز اٹھانے والے انسانی حقوق کے لیے سرگرم مقامی کارکنوں نے اقوم تحدہ کے ذیلی ادارے ‘ انروا ‘ سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے سلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
واضح شام میں سخت سردی اور افلاس کا شکار فلسطینی پناہ گزین اس حد تک معاشی بدحالی کا شکار ہیں کہ ان کے لیے خوراک کی ضروریات پوری کرنا بھی ناممکن ہو رہا ہے۔ جنگ زدہ شام خود بڑی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔
‘ انروا ‘ کی طرف سے ملنے والی مالی امداد سے ان پناہ گزینوں کا کسی حد تک گذارہ ہو جاتا تھا لیکن اب اس میں بھی تعطل آچکا ہے۔ شامی سوشل میڈیا کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ ‘ انروا ‘ نے پناہ گزینوں کی امداد میں اس قدر کمی کر دی ہے کہ اب ان کے لیے روکھی سوکھیکھانا بھی ممکن نہیں رہا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ان کارکنوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں میں برے حالات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ‘ انروا ‘ ان کی خبر گیری کرے۔ ان فلسطینی پناہ گزینوں کو کھانے پینے کی بنیادی ضروریات کے علاوہ ، ادویات اور بچوں کے لیے تعلیمی سہولیات کی فراہمی از حد ضروری ہے۔ ‘
شام جہاں 438000 فلسطینی پناہ گزین پناہ لیے ہوئے ہیں ، ان میں سے 90 فیصد سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ شام میں اپنی مشکلات کے پیش نظر ہی یہ شام میں ایک بار نئی مہاجرت سے گذر چکے ہیں۔