اقوام متحدہ نےمقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کے ساتھ تجارت کرنے والی 112 کمپنیوں کوبلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ کیانسانی حقوق کونسل کی طرف سے جاری کردہ فہرست کے مطابق ان کمپنیوں میں سے 94 کاتعلق اسرائیل اور 18 کمپنیاں دیگر ممالک کی ہیں۔
یہ فہرست اقواممتحدہ پر شدید امریکی دباؤ کے باوجود سامنے آئی ہے۔ امریکا اور اس کے بعض اتحادی اسے2016 میں بستیوں سے نمٹنے والی بین الاقوامی کمپنیوں کی بلیک لسٹ شائع کرنے کے فیصلےپر عمل درآمد سے روکنا چاہتے تھے۔ یہکمپنیاں فلسطینی زمینوں پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے اور آباد کاریاور نوآبادیات کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔
جب کہ امریکا کاخیال ہے کہ فلسطین میں غیر قانونی بستیوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کی فہرست”اسرائیل” کے خلاف تعصب کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ دو ہفتوں سے اقوام متحدہپر بلیک لسٹ کو اپ ڈیٹ نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا۔
محکمہ خارجہ کےترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ ریاستہائے متحدہ "فہرست کو اپ ڈیٹ کرنے کے کسیبھی اقدام کی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہے” اور یہ کہ ان کی انتظامیہ نے براہراست رابطہ کیا ہے اور انسانی حقوق کے لیے "براہ راست ہائی کمشنر کے دفترسے” اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ”ہمارا نظریہ یہ ہے کہ یہ ڈیٹا بیس صرف اسرائیل مخالف تعصب کو تقویت دیتا ہےجو اکثر اقوام متحدہ کی ویب سائٹس میں دیکھا جاتا ہے۔” عام طور پر ڈیٹا بیسان کمپنیوں کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہوتا ہے جو کاروبار کر رہی ہیں یا خطے میںکاروباری کارروائیوں پر غور کر رہی ہیں”۔