جمعه 15/نوامبر/2024

گرفتاری کے دوران فلسطینی بچوں پر قابض فوج کے تشدد کی چند شہادتیں

منگل 27-دسمبر-2022

قابض اسرائیلی فوجکی طرف سے تین فلسطینی بچوں نے انکشاف کیا کہ انہیں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیتالمقدس کے الگ الگ علاقوں میں گرفتاری کے دوران تشدد، بدسلوکی اور مار پیٹ کانشانہ بنایا گیا۔

بچوں نے فلسطینیمحکمہ امور اسیران کی بچوں کے امور کی ذمہ داری ہبا اغباریہ کو بتایا کہ قابضفورسز نے جان بوجھ کر ان کے خلاف خوفناک اور مکروہ طریقے استعمال کیے جن میں جسمانیتشدد، توہین اور فحش الفاظ شامل ہیں۔

نابلس کے بلاطا کیمپسے تعلق رکھنے والے بچے قیدی16سالہ وائل مشا نے صبح تقریباً پانچ بجےگھر سے اپنی گرفتاری کی تفصیلات بیان کیں، جب کئی فوجیوں نے ان کے گھر پر دھاوابول دیا۔ داخلی دروازے کو توڑا اور اسے شدید زدوکوب کیا۔قابض فوج نے اس کے چہرے، پیٹاور گردن پر مارا۔

اس نے بتایا کہ قابضفوجیوں نے اسے اپنی رائفلوں اور جوتوں سے اس کے پاؤں پر لات ماری اور اس کی ماںاور بھائی نے انہیں اس سے دور دھکیلنے کی کوشش کی،انہیں بھی مارا پیٹا گیا جس سےاس کی ماں کی ایک پسلی ٹوٹ گئی۔

بچے "مشا”نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے وحشیانہ اور غیر انسانی طور پر اس کے بہن بھائیوں کوبھی زدو کوب کیا۔ قابض فوجیوں نے اس کے ہاتھ اس کی پیٹھ سے باندھ دیے اور ہتھکڑیاںلگا کر اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔ اسے فوجی جیپ میں لے گئے اور وہاں لے جا کراسے مسلسل تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔

حوارہ کیمپ میں منشا کو تکلیف دہ حالات میں رکھا گیا۔ اس سے 15گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ پھر اسے "پیتاح تکفو” حراستی اور تفتیشی مرکزمنتقل کیا گیا، جہاں انہوں نے اسے قید تنہائی میں ڈالا اور ہتھکڑیاں لگا کر روزانہاس سے کئی گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔ اس کے پاؤں ایک کرسی سے بندھ کر اسےتکلیف میںرکھا گیا، بعد ازاں اسے مجد جیل کے چلڈرسن سیکشن منتقل کردیا گیا۔

کینسر کا مریض

فلسطینی محکمہامور اسیران کی وکیل ھبا اغباریہ سے بات کرتے ہوئے 17 سالہ عبدالرحمن عبداللہ جن کا تعلق طولکرم کے نور شمس کیمپ سے ہے، اسے صبح کے وقت الطیبیہ کراسنگ سے گرفتار کیاگیا، جب وہ "مجدو” حراست میں اپنے اسیر بھائی اشرف سے ملنے جا رہا تھا۔ قابضفوجیوں نے اسے روکا، ہتھکڑیاں لگائیں اور آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔

عبداللہ نامیلڑکے نے بتایا کہ اسے قابض فوج کے ایک کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں فوجیوںنے اسے مارا پیٹا، اس کا مذاق اڑایا اور پھر اسے مجدو جیل منتقل کر دیا گیا۔

عبداللہ لیوکیمیایعنی "بلڈ کینسر” میں مبتلا ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران ان کا علاج کیا گیا۔ان کی کئی سال تک کیموتھراپی ہوئی اور دو سال قبل وہ اس مرض سے ٹھیک ہوئے۔

اسپتال میں تحقیقات

17 سالہ محمد ابو قطیش کو القدسکے قصبے عناتا سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ شیخ جراح کے محلے میں کھیل کے میدانمیں بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت ان بچوں پر گولیوںچلائیں۔

ایک گولی قطیش کےپھیپھڑے میں دائیں طرف سےلگی تھی۔ اسے عیساویہ کے ھداسا اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

ان کی صحت میںبہتری کے بعد انہیں ھداسا اسپتال / عین کارم منتقل کردیا گیا، اور وہ تقریباً دوہفتے تک اسپتال میں رہے۔

اس کی صحت بہترہونے کے بعد اسے "المسکوبیہ” کے حراستی اور تفتیشی مرکز میں منتقل کر دیاگیا جہاں وہ دو ہفتے رہے۔ پھر انہوں نے اسے "الدامون” جیل میں منتقل کردیا، جہاں وہ اس وقت قید ہے۔

مختصر لنک:

کاپی