حماس نے مقبوضہ بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ کے خلاف بڑھتی ہوئی اسرائیلی جارحیت پر جدہ میں ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے بعد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جاری کردہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں او آئی سی کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام، ان کی سرزمین اور مقدس مقامات کے خلاف اسرائیل کے جاری جرائم کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کریں۔
حازم قاسم نے اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے ، سرزمینِ فلسطین کو آزاد کرانے نیز اہلِ فلسطین کے بنیادی انسانی حقوق بالخصوص ملک بدری کے خاتمے کے لیے فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت میں مؤثر بین الاقوامی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
یاد رہے، او آئی سی نے کل (منگل) کو سعودی شہر جدہ میں فلسطین اور اردن کی درخواست پر منعقدہ ایک غیر معمولی اجلاس میں بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ میں مسلسل اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت کی تھی۔
او آئی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلامی سربراہی اجلاس اور اس کے رکن ممالک کی طرف سے گزشتہ اجلاسوں میں منظور کی گئی تمام قراردادوں نے فلسطینی مسئلے کی مرکزیت اور بیت المقدس کی فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر اہمیت کی توثیق کی ہے۔
او آئی سی نے مسجدِ اقصیٰ میں آبادکاروں کی جاری توڑ پھوڑ اور وزیر ایتمار بن غفیر کی طرف سے اشتعال انگیز بے حرمتی کے حالیہ انکشاف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مقدس مقام کے خلاف اسرائیلی طرز عمل کو "اسلامی ممالک کی بے حرمتی” اور "چھیڑ چھاڑ” قرار دیا۔
او آئی سی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرے۔
اسلامی تنظیم نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مقدس شہر میں اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی مذمت کریں اور اس کے وزیر ایتمار پر پابندیاں عائد کریں۔