مقبوضہ بیتالمقدس میں سرکردہ عیسائی مذہبی رہ نما اور سبسطیا یونانی آرتھوڈوکس آرچ بشپ عطااللہحنا نے کہا ہے کہ قابض ریاست کی طرف سے بیت المقدس کی سرکردہ شخصیات کے خلافاشتعال انگیز مہمات سے یروشلم کی قومی شخصیات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اگر صہیونیدشمن سمجھتا ہے کہ یہ شخصیات خوفزدہ ہو سکتی ہیں یا پیچھے ہٹ سکتی ہیں تو یہ اس کیغلط فہمی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطینکو دیے گئے ایک خصوصی بیان میں حنا نے الشیخ عکرمہ صبری اور القدس کی اسلامی اور عیسائیقومی شخصیات کے خلاف اشتعال انگیزی کی صہیونی مہم کو مسترد کرتے ہوئے اس مہم کو ہراس فلسطینی کے خلاف نفرت، نشانہ بنانے اور نفرت کی حد تک پہنچنے کا اشارہ قرار دیاجو مسلمان یا عیسائی ہونے کے ساتھ ساتھ القدس کا دفاع کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہمہم پہلی نہیں ہے اور نہ ہی یہ آخری ہوگی۔اس سے "صرف ہماری ثابت قدمی، استقامت، ربط اور تعلق اور فلسطینی مستقل مزاجیمیں اضافہ ہوگا۔”
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "زمین پر کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو یروشلم کی قومی شخصیات کو بےاثر کر سکے اور انہیں بیت القدس اور اس کے اسلامی اور عیسائی مقدسات کے دفاع کے حقکو استعمال کرنے سے روک سکے۔”
انہوں نے کہا کہیہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ القدس، اس کے مقدسات، اس کی شناخت، اس کی تاریخ، اس کےورثے، اس کی شرافت اور اس میں فلسطینی، مسلمان اور عیسائی موجودگی کا دفاع کرناہمارا حق اور درحقیقت ہمارا فرض ہے”۔
بشپ عطا ء اللہحنا نے الشیخ عکرمہ صبری اور ان تمام مذہبی اور قومی شخصیات یکجہتی کا اظہار کیاجو صہیونی اشتعال انگیزی کا شکار ہیں۔
انہوں نے فلسطینیوںکے اسلامی اور عیسائی قومی اتحاد پر قائم رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاتحاد یروشلم شہر میں اپنی بہترین شکل میں ظاہر ہو رہا ہے۔ مسجد الاقصی کو نشانہبنانا تمام فلسطینی عوام، مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنانا ہے۔
عبرانی اخبار”معاریو” نے اپنے صفحہ اول پر الشیخ عکرمہ صابری کی تصویر کے ساتھ”Inciters of Jerusalem” کے عنوانسے ایک اشتعال انگیز رپورٹ شائع کی۔
اپنی رپورٹ میںاخبار نے الشیخ عکرمہ صابری پر "یہودیوں کے خلاف اکسانے والی بڑی مشینوں میںسے ایک” ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ "ریاست اب بھی ایسے شخص کوآزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت دیتی ہے۔”
اشتعال انگیزرپورٹ میں الشیخ عکرمہ صابری کی تصویر کے ساتھ ساتھ الشیخ راید صلاح اور آرچ بشپ عطا اللہ حنا کیتصاویر بھی شامل کی گئیں اور انہیں بھی اشتعال انگیزی پھیلانے کے مرتکب قرار دیاگیا ہے۔