کل اتوار کو قابضاسرائیلی ریاست کی ایک عدالت نےمقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہرالخلیل میں شہیدمحمد الجعبری (جن کی عمر35 سال تھی) کے گھر کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہیدمحمد الجعبری نے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں اپنی شہادت سے قبل گذشتہ اکتوبر میںہونے والے کریات اربع آپریشن میں متعدد صہیونیوں کو جھنم واصل کردیا تھا۔
اس سے قبل ایکاسرائیلی عدالت نے شہید محمد الجعبری کے اہل خانہ کی جانب سے الخلیل میں ان کے گھرکو مسمار کرنے کے حوالے سے جمع کرائے گئے اعتراض کو مسترد کر دیا تھا۔
شہید کے بھائی نےاس وقت کہا تھا کہ "قابض ریاست کی نام نہاد عدالت نے پانچ منزلہ مکان کوگرانے کے فیصلے کو روکنے کے لیے خاندان کے وکیل کی طرف سے جمع کرائے گئے اعتراض کومسترد کر دیا۔ اس مکان میں شہید کے خاندان کے افراد، والدین، بہن بھائی اور ان کےدیگراہل خانہ رہائش پذیر تھے۔”
شہید محمد الجعبریکو اسرائیلی فوج نے 29 اکتوبر کو "کریات اربع” یہودی کالونی میں اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکےشہید کردیا تھا۔ اپنی شہادت سے قبل ایک مزاحمتیکارروائی میں جعبری نے ایک یہودی آبادکار کوہلاک اور چار کو زخمی کردیا تھا۔
آپریشن کے ایک دنبعد قابض فوج نے الخلیل گورنری کے قصبے بیت عینون پر دھاوا بولا اور شہید الجعبریکے گھر پر چھاپہ مارا۔ بعد میں مکان کو دھماکے سے اڑانے کی تیاری کے لیے اس کےنقشے بنائے۔
شہید الجعبری شادیشدہ اور تین بچوں کے باپ تھے۔ وہ الخلیل کے جواد الھشلمون اسکول میں استاد تھے۔انہیں اسرائیلی فوج کی طرف سے جیل میں قید بھی کیا جا چکا تھا۔