چهارشنبه 30/آوریل/2025

نیتن یاھو حکومت کے خلاف تل ابیب میں ایک لاکھ افراد کا احتجاج

اتوار 19-فروری-2023

اسرائیلی حکومت کیجانب سے عدلیہ کے ادارے میں اصلاحات کے خلاف دسیوں ہزار اسرائیلیوں نے پیر کو اسرائیلیپارلیمنٹ (کنیسٹ) کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ حکومت کی طرف سے پیش کردہ متنازععدالتی اصلاحات منظور ہو جاتی ہیں تو سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وقعت کم ہوجائے گیاور پارلیمنٹ عدلیہ پر بالادست تصور ہوگی۔

عدالتی نظام میںمجوزہ ترامیم اسرائیلی پارلیمنٹ کو 120 نشستوں والی پارلیمنٹ میں 61 اراکین کیسادہ اکثریت سے سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلے کو کالعدم کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔

اس سے عدالتینظام اور ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر سیاستدانوں کی گرفت بھی مضبوط ہو گی۔

یہ مظاہرہ جس میںشرکاء کی تعداد کا تخمینہ تقریباً ایک لاکھ لگایا گیا تھا ایک ایسے وقت میں سامنےآیا جب حکومت نے پیر کو اس قانون کے مسودے پر جو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہبنائے گئے پر ابتدائی ووٹنگ کی۔

ہفتے کو وزیرانصاف یاریو لیون کے قانون پر نظرثانی کرنے والی کمیٹی نے تجویز کی کچھ شقوں کیمنظوری دے دی اور یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ بل کو پہلی رائے شماری  پر کب ووٹ دیا جائے گا۔

کسی بھی قانون کےموثر ہونے کے لیے اسے تین مکمل ریڈنگز کے ذریعے ووٹ دینا ضروری ہے۔

کمیٹی کے اجلاس میںجھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور حزب اختلاف کے ارکان کو اس وقت اپنی نشستیں چھوڑنے پرمجبور کیا گیا جب وہ کمیٹی کے سربراہ سمکھا روٹمین کے ساتھ زبانی طور پر لڑ پڑے۔تاہم سکیورٹی فورسز صورتحال پر قابو پا لیا اور اپوزیشن کے دو اراکین کو ہٹا دیا۔

بعد ازاں پیر کواپوزیشن لیڈر سابق وزیر اعظم یائر لپیڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ بل کی منظوری کامطلب "اس ملک کے لیے جمہوریت کے دور کا خاتمہ” ہے۔

لیپڈ نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کو "انتہا پسند اور بدعنوان” قرار دیا۔

اسرائیلی پرچملہراتے ہوئے مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں عدالتی اصلاحات کے خلاف نعرےدرج تھے جن میں "اسرائیل کی جمہوریت بچاؤ” اور "پوری دنیا دیکھ رہیہے”جیسے نعرے شامل تھے۔

اسرائیلی صدراسحاق ہرزوگ نے ایک غیر معمولی اقدام میں اتوار کے روز اسرائیلیوں سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ عبرانی ریاست "قانونی اور سماجی تباہی کے دہانے پر ہے۔”

ہرزوگ نے نیتن یاہوپر زور دیا کہ وہ مجوزہ ترامیم کو روکیں اور کسی سمجھوتے تک پہنچنے کی امید میںاپوزیشن کے ساتھ بات چیت کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں آپ سے اپیل کرتاہوں کہ پہلی ریڈنگ میں بل پر ووٹ نہ دیں۔”

نیتن یاہو اورحکومت میں ان کے اتحادیوں جسے اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ دائیں بازو کے طورپر بیان کیا جاتا ہے کا کہنا ہے کہ عوامی منتخب نمائندوں اور سپریم کورٹ کے درمیانطاقت کا توازن نہ ہونے کی وجہ سے یہ ترامیم ضروری ہیں۔

حکومت وزیر انصافکی نگرانی میں بار ایسوسی ایشن کے وکلا، ججوں اور ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل ایک کمیٹیکے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری پر خود کو موثر کنٹرول دینا چاہتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی