اسراء اور معراج کاموقع آتے ہی نام نہاد صہیونی ریاست کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینیشہریوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا جاتا ہے۔
کسی بھی مذہبیموقعے کی طرح مقبوضہ بیت المقدس کے عوام کو معراج کے موقعے پرطرح طرح کی پابندیوںکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قابض افواج مسجداقصیٰ، پرانے شہر اور دمشق گیٹ کے علاقے میں فوجی تعیناتی کو مضبوط بنا کر ہر سال یروشلمکے لوگوں کی مذہبی تقریبات میں خلل ڈالتی ہیں۔
قابض فوج مسجداقصیٰ میں نمازیوں کے داخلے پر پابندیاں بڑھادیتی ہے اور دمشق دروازے اور مسجد اقصیٰکے صحن میں انہیں جمع ہونے سے روکتی ہے۔
قابض فوج کی گھڑسوار ٹیمیں اور پانی پھینکنے والی باقاعدہ گاڑیاں یروشلم میں معراج کا جشن منانےوالوں کو دبانے کے لیے تعینات کی جاتی ہیں۔ اس دوران فلسطینیوں اور قابض فوج کےدرمیان بار بار تصادم ہوتا ہے اور فلسطینیوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جاتیہیں۔
قابض فوج پرانے شہر کو خالی کرنے، یروشلم کی معیشت پرحملہ کرنے، فلسطینیوں کو ڈرانے اور انہیں مذہبی تقریبات منانے کے لیے مسجد اقصیٰ میںجانے سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن ان تمام جابرانہ حربوں کےباوجود فلسطینیوں کی قبلہ اول کے ساتھ محبت اور تعلق مزید مضبوط ہوتا جاتا ہے۔