بیرون ملک اسلامیتحریک مزاحمت [حماس] کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میںحالات مزید کشیدگی کی طرف بڑھنے والے ہیں۔ آنے والے دن محاذ پرزیادہ گرم ہونےوالے ہیں۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کو موصول ہونے والے بیانات میں خالد مشعل نے میدان جنگ میں فلسطینیوں کومتحد کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ میدان سب کو متحد کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہفلسطینیوں کو "ٹھگوں کی حکومت”کا سامنا ہے۔ فلسطینی قوم کو نابلس، جنین اور غزہ میں مزاحمت کی طرح ایک متحد فلسطینیموقف کی ضرورت ہے۔
انہوں نے واضح کیاکہ تحریک حماس کا موقف اس بات پر قائم ہے کہ وطن کی آزادی صرف مزاحمت اور مسلح جدو جہد سے ممکن ہے۔انہوںنے پوری قوم سے فلسطینی تحریک مزاحمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینئ پر زور دیا۔
انہوں نے عرب اوراسلامی قوم کو اپنے اندرونی اختلافات سے بالاتر ہونے اور بھائی چارے اور بات چیتکے ذریعے اختلافات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہہماری جنگ قابض اور استعماری دشمن کے خلافہے۔ عرب اور اسلامی قوم کو اپنے اتحاد کی تجدید کرنی چاہیے۔
مشعل نے عرب اوراسلامی ممالک میں سے کسی کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی اپنی تحریک کے موقف کیتوثیق کی اور اس بات پر زور دیا کہ عرب ملکوں کے اختلافات فلسطینی عوام کو کمزور کرتا ہے اور انہیںمضبوط نہیں کرتے۔
خالد مشعل نے کہاکہ جن ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقاتاستوار کیے ہیں انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچا اور اس کے نتیجے میں فلسطینیوں کونئی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ’’نارملائزیشن فلسطینی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ تاریخ،حال، مسلم امہ اور خطے کے لوگوں کی قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔ اسرائیل کےساتھ تعلقات استوار کرنے کا مقصد عرب ممالک میں تباہی پھیلانا ہے۔‘‘