قابض اسرائیلی وزیردفاعیوآو گیلنٹ کو حالیہ کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کی جانب سے دھماکہ خیز آلاتکے استعمال پر بات کرنے کے لیے ایک خصوصی سکیورٹی اجلاس منعقد کرنے پر مجبور ہوناپڑا۔ خاص طور پرحیفا شہر میں مجد چوراہے پر ہونے والے بم دھماکے نے صہیونیوں پرخوف طاری کردیا۔ اس واقعے میں ایک گاڑی کا ڈرائیور زخمی ہوگیا جو بعد میں اندرونفلسطین کا ایک فلسطینی نکلا۔
عبرانی اخبار’یدیعوتاحرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ واقعات کی ابتدائی تحقیقات کے نتائج گیلنٹ کو پیشکیے گئے۔ تاہم اخبار نے براہ راست اس بات کا حوالہ نہیں دیا کہ مجد چوک میں ہونےوالا دھماکہ کس نوعیت کا تھا اور یہ کس نے کیا؟۔
اخبار کی ویب سائٹکے مطابق حالیہ کئی واقعات کی تحقیقات جمع کرائی گئی ہیں، جن کی تفصیلات شائع کرنےسے منع کیا گیا ہے۔ بظاہر مجد اور بیت لحمکے مغرب میں واقع بیتار الیت بستی میں ایک بس میں دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کےواقعات بھی ان واقعات کی کڑیاں ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ گیلنٹ نے اسرائیلیوں کی زندگیوں کے تحفظ اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مجد میں بم حملہ اوراس سے پہلے بیتار الیت میں ہونے والی کوشش، یروشلم میں ہونے والےدو الگ الگ بمدھماکےجن میں ایک آباد کار ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے میں ایک نوجوان کو گرفتارکیا گیا۔ اس کی شناخت سلام فروخ کے نام سے کی گئی اور اسے بارودی مواد تیار کرنےکا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
عبرانی اخباریدیعوتاحرونوت نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی ادارےتیزی سے اندازہ لگا رہے ہیں کہ مجد کے قریبدھماکہ خیز ڈیوائس کے دھماکے کے پیچھے "قومیت” کا محرک کار فرما تھا۔
کل منگل 14 مارچ 2023 کو عبرانی اخبار نے مزید کہاکہ آپریشن کی تمام تفصیلات کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جب کہ وزیر دفاعیوو گالانٹ نے اسرائیلی کنیسٹ میں عدالتی ترامیم کے قوانین پر کل رات ووٹنگ میںحصہ نہیں لیا۔
اخبار کے مطابققابض فورسز نے گذشتہ روز دھماکا خیز ڈیوائس کے دھماکے کی جگہ کے اطراف کی گلیوں کودیگر دھماکا خیز آلات کی موجودگی کے خدشے کے پیش نظر طویل گھنٹوں تک بند رکھا جبکہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے شخص کا کوئی مجرمانہ ریکارڈنہیں ہے۔ جس سے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ آپریشن قوم پرستی سے متاثر ہو کرآباد کاروں یا قابض فوجیوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔