اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسیحی برادری کی مذہبی رسومات اورتقریات کو چرچ القیامیہ کےاندر محدود کرنے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس نےاسرائیلی ریاست کے اس اقدام کو ناروا اور مسیحی برادری کی مذہبی آزادی میں مداخلتقرار دیا۔
حماس کی طرف سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عیسائی برادری کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابقرسومات کی ادائی میں رکاوٹیں پیدا کرکے صہیونی نسل پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کیجا رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مسلمان اور عیسائی دونوں صہیونی ریاستکی نسل پرستی کا شکار ہیں۔
حماس نے عالمیبرادری پر زور دیاکہ وہ فلسطین میں مذہبی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئےعیسائی برادری کےحقوق کے لیے آواز بلند کرے اور اسرائیل کو نسل پرستانہ سرگرمیوںسے باز رکھے۔
خیال رہے کہ مقبوضہیروشلم کے گرجا گھروں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے ایسٹر کی تقریباتکو محدود کرنے کے لیے ان تقریبات کو چرچ آف ہولی سیپلچر[چرچ القیامہ] تک رسائی پرغیر معمولی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
گرجا گھروں نےکہا کہ وہ ان پابندیوں کے باوجود دو ہزار سال تک معمول کے مطابق تقریبات کو انجامدیں گے، جبکہ فلسطین میں گرجا گھروں کے امور کی پیروی کرنے والی سپریم صدارتی کمیٹینے ہمارے مسیحی عوام سے سبت النور کی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر شرکت کرنے کی اپیلکی ہے۔
دوسری طرف سے جاریکردہ ایک بیان میں یروشلم کے گرجا گھروں نے قابض حکام کی طرف سے مقبوضہ شہر یروشلممیں مقدس سبت منانے والوں کو ہراساں کرنے کی تمام کوششوں کو مسترد کرنے پر زور دیاہے۔
انہوں نے وضاحت کیکہ یہ ہفتہ جوش و خروش کا ہفتہ ہے، عیسائیوں کے لیے مقدس ترین ہفتہ اور مقدس ہفتہکی تقریبات کا جشن جس کے دوران عیسائی شہری ہولی لائٹ کی روشنی کا مشاہدہ کرتے ہیں،جو تقریباً 2000 سالوں سے چرچ آف ہولی سیپلچر میں باقاعدگی سے ہوتا رہا ہے۔ یہ گرجاگھر دنیا بھر کے عیسائیوں کا مرکز ہے۔
یونانی آرتھوڈوکسچرچ کے فادر میتھیوس سیوپس نے صحافیوں کو بتایا "نیک نیتی سے بہت سی کوششوںکے بعد ہم اسرائیلی حکام کے ساتھ ہم آہنگی نہیں کر سکے کیونکہ وہ غیر معقول پابندیاںعائد کر رہے ہیں۔یہ سخت پابندیاں عیسائیوں کی چرچ تک رسائی کو محدود کر دیں گی۔