اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی بیوری کے سرابرہاسماعیل ہنیہ نےکہا ہے کہ عزم، ثابت قدمی، استقامت کے ساتھ قربانیوں کی پرواہ کیے بغیر آزادی کی راستےپرگامزن ہیں۔ ہمارا عہد ہے کہ ہم صہیونی ریاست کےوجود کے خاتمے تک اپنی جدو جہدجاری رکھیں گے۔
ہنیہ نے عالمی یومالقدس کے موقع پر القدس فورم میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارا فیصلہ قربانیوںاور قیمتوں کی پرواہ کیے بغیر ثابت قدمی، استقامت اور آزادی کی راہ پر گامزن رہناہے۔ چاہے مشکلات کتنی ہی سخت کیوں نہ ہوجائیں فلسطینی قوم اپنی آزادی کے حق سےپیچھے نہیں ہٹے گی۔ یہ پیغام پوری فلسطینی قوم کا ہے جس میں غزہ اندرون فلسطین،غرب اردن، القدس ، بیرون ملک مقیم فلسطینیوں اور ہمارے بہادر اسیران کا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ یہ عالمی یوم القدس پرہماری قوم کا پیغام بھی ہے اور قرآنی سنت سے لیسمزاحمت کے محور کا پیغام بھی ہے، جس میں یہ وعدہ کیا گیا ہے اور بشارت دی گئی ہےکہ “ناپاک اسرائیلی ریاست کے وجود کا جلد خاتمہہوگا۔ یہ اللہ کی سنت ہے کہ ہمیشہ غاصب قوتوں کا انجام صرف رسوائی اور زوال ہوا ہےاور فتح ہمیشہ مظلوموں کی ہوئی ہے‘۔
حماس کے سیاسی بیوروکے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر عالمی یوم قدس کو سلام پیش کرتےہیں جسے امام خمینی نے شروع کیا تھا اور جس کے ساتھ ہماری قوم کے لشکر رسول خدا کےسفر کے ساتھ عہد کی تجدید کے لیے حرکت میں آئے تھے۔ "
ہنیہ نے اس بات کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مبارک مسجد اقصیٰ ان ظالموں کے سامنے کھڑی ہے جو اس کیخصوصیات کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور اس کی زمانی اور مکانی تقسیم کی سازشیں رچاتےہیں۔
حماس کے قائد نےتین متغیرات کی طرف توجہ مبذول کرائی اورکہا فلسطینی قوم اور پوری مسلم امہ کی فیصلہ کن جنگ اور ان کا مستقبل مسجد اقصیٰکے تنازع کے گرد گھومتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کیکہ پہلا تغیر مزاحمت کا احیاء اور فلسطین کی سرزمین پر مزاحمتی کارروائیوں میںاضافہ ہے، خاص طور پر قابل فخر مغربی کنارے میں غزہ کی نمائندگی کرنے والی مزاحمتکے لیے اس اسٹریٹجک بنیاد کی توسیع ہو رہی ہے۔غزہ مزاحمت کا نیا میدان بن رہا ہے۔
انہوں نےکہا کہمزاحمت غزہ، لبنان، مغربی کنارے، یروشلم اور وادی اردن میں ہر جگہ سے دشمن کو گھیرےہوئے ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے عوام آرام نہیں کریں گے اور نہ ہی وہمسجداقصیٰ کی حفاظت، اس کے ساتھ ربط کو ترک کریں گے۔
انہوں نے کہا کہدوسرا تغیر صہیونی ریاست میں موجود تقسیم نام نہاد اسرائیل میں انتشار اور پھوٹ کی گواہیدیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ”اس طرح ہم قابض ریاست کے اداروں اورسیاست دانوں کے درمیان غیر معمولی کشمکش کو دیکھتے ہیں۔”
اسماعیل ھنیہ نےکہا کہ تیسرا تغیر یہ ہے کہ ہم ایک نئے عالمی نظام کا سامنا کر رہے ہیں، جس میںقطبی نظام تبدیل ہو رہا ہے۔ ایک ایسا دور جو عالمی سطح پر امریکی اثر و رسوخ کےزوال اور ہمارے خطے اور اس کے مقام پر اس کے اثرات کی خبر دیتا ہے۔ اس علاقائیتبدیلی کے صہیونی دشمن اور فلسطینی کاز پربھی نمایاں اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔