فلسطینی مزاحمتی دھڑوںکے مشترکہ کنٹرول روم نے ” حریت پسندوں کا انتقام” آپریشن کے نفاذ کا اعلانکیا ہے۔ اس آپریشن کے شروع کیے جانے کے بعد صہیونی غاصب ریاست میں قابض فوج کےٹھکانوں، یہودی بستیوں اور دیگر اہداف پر سیکڑوں راکٹ داغے ہیں۔ غزہ کے اطراف کےعلاوہ تل ابیب کو بھی راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
جوائنٹ کنٹرولروم نےایک بیان میں کہا ہے کہ یہ کارروائی القدس بریگیڈ کے مجاہدین لیڈروں جہاد الغانم،خلیل البہتینی اور طارق عزالدین اور دیگر عامشہریوں پر وحشیانہ بمباری کے ذریعےانہیں قتل کرنے کے انتقام میں کی جا رہی ہیں۔
جوائنٹ کنٹرولروم نے کہا کہ یہ بہادرانہ آپریشن "سیف القدس” کی لازوالجنگ کی یاد سے مطابقت رکھتا ہے۔ شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنانا، ہمارے نہتےشہریوں، ہمارے جوانوں اور ہیروز کو قتل کرنا ایک سرخ لکیر ہے جس کا مقابلہ پوریطاقت سے کیا جائے گا اور دشمن اس کی بھاری قیمت ادا کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت تمام آپشنز کے لیے تیارہے اور اگر قابض ریاست اپنی جارحیت اور تکبرپر قائم رہا تو اس کے لیے سیاہ دن انتظار کریں گے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ وطن کے تمام محاذوں پر مزاحمت ہمارےلوگوں، ہماری سرزمین اور ہمارے مقدسات کے لیے ایک اکائی، ایک تلوار اور ایک ڈھال رہےگی۔
فلسطینی مزاحمت کاروںکی طرف سے بدھ کی شام یکے بعد دیگرے راکٹ داغےگئے۔ ان راکٹ حملوں نے صہیونی ریاست مرکز میں واقع تل ابیب کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔
عبرانی اخباریدیعوتاحرونوت نے تصدیق کی کہ میزائلوں کی رینج پھیل رہی ہے۔ تل ابیب، رامات گان اور گیواتائممیں وارننگ سائرن بج رہے ہیں۔
اسرائیلی چینل 13نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی بستیوں کی طرف 300 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے۔
قابض فوج نے تسلیمکیا کہ غزہ کی پٹی سے ہمسایہ اسرائیلی بستیوں اور قصبوں کی طرف داغے گئے درجنوں راکٹوںکے نتیجے میں پانچ آباد کار زخمی ہوئے۔