ایک اسرائیلی اقتصادیرپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران اسٹارٹ اپساور اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طرف سے جمع کیے گئے سرمائے میں پچھلے سال کینسبت 65 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ انکشاف تل ابیبمیں قائم اسرائیلی تحقیقی مرکز IVC اوربینک Leumi کی ایک شاخ LeumiTech کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے جو ٹیکنالوجیکمپنیوں کے لیے بینکنگ سروس فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں اشارہ کیاگیا ہے کہ اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اس سال اپریل سے جون کے مہینوں میں سرمایہکاروں سے مجموعی طور پر 1.78 بلین ڈالر حاصل کیے جو کہ 2023 کے پہلے تین مہینوں میںجمع کیے گئے 1.7 بلین ڈالر سے تھوڑا زیادہ ہے لیکن پچھلے سال کی دوسری سہ ماہی کینسبت پانچ ارب ڈالر یعنی 65 فیصد کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلیٹیکنالوجی کمپنیوں نے گذشتہ سال تقریباً 15 بلین ڈالر کا سرمایہ اکٹھا کیا اور2021 میں ایک بوم سال کے دوران انہوں نے 25.6 بلین ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کی۔
رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ 2022 کی دوسری ششماہی میں نجی کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں کمی آئی۔
رپورٹ میں متنازععدالتی اصلاحات پر ملکی سیاسی غیر یقینی صورتحال کی طرف توجہ دلائی۔ اس سال کے شروعمیں کیے گئے اعلان نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو معاہدے ختم کرنے کےمخمصے میں ڈالدیا گیا۔
رپورٹ میں انکشافکیا گیا ہے کہ اسرائیل انوویشن اتھارٹی کے مطابق 2021 اور 2022 میں ٹیکنالوجی کے شعبےمیں تقریباً 80 فیصد سرمایہ کاری غیر ملکی فنڈز سے کی گئی۔
تل ابیب اسٹاک ایکسچینجمیں تجارت بنیادی طور پر 2023 کی پہلی ششماہی میں متاثر ہوئی۔ عدالتی اصلاحات پر غیریقینی صورتحال کی وجہ سے کئی غیر ملکی کمپنیاں کام ترک کرنے پر مجبور ہوئیں۔