کل جمعہ کو صبح قابضصہیونی فوج نے مسجد الاقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ بعد ازاں یہودی آباد کاروںکی بڑی تعداد نے اسرائیلی پولیس اور فوج کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوابولا۔ یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں بولے گئے فلسطینی علاقوں بالخصوص غرب اردن اور القدس میںکشیدگی پائی جا رہی ہے۔
ادھر قابض فوج نےمسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے ایک نوجوان نیاز سلائمہ کو حراست میں لےلیا۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعاتفلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ قابض فورسزکی فول پروف سکیورٹی میں درجنوں یہودی آبادکاروں نے جمعہ کو علی الصبح مسجد اقصیٰ کےصحنوں میں دھاوا بولا اور جگہ جگہ پھیل گئے۔ اس دوران قابض فوج کی موجودگی میں آبادکاروں نے تلمودی تعلیمات کےمطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔
قابض فوج کے گھیراؤسے قبل فلسطینیوں کی بڑی تعداد قبلہ اول میں موجود تھی۔ انہوں نے اسرائیلی فوج کے خلافشدید نعرے بازی کی۔ فلسطینی نمازیوں کے’اللہ اکبر‘ کے فلک شگاف نعروں سے قبلہ اول کیفضا گونج اٹھی۔ اس دوران فلسطینی نوجوانوں نے قابض فوج پر سنگ باری کی جب کہ دوسریطرف سے قابض فوجیوں نے فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول سے باہر نکالنےکے لیے ان پر طاقتکا استعمال کیا اور ان پر صوتی بم برسائے۔
قابض افواج کی مخالفتمیں نمازیوں کے ایک گروپ نے مسجد کے صحنوں میں اجتماعی نماز ادا کرنا شروع کردی۔
بعد میں ہونے والیپیش رفت میں درجنوں آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ یہودی شرپسندوں کوقابض فوج کی جانب سے فول پروف سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
جیسے ہی آباد کاروںکے پہلے گروہ نے الاقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولا تو وہاں پرموجود مردو خواتین نمازیوںنے تکبیر کے نعرے لگائے اور قبلہ اول کے دفاع کے عزم اور اس کی آزادی کے لیے نعرےلگائے۔
خیال رہے کہ جمعہاور ہفتے کے سوا باقی تمام ایام میں یہودی آباد کار اسرائیل فوج اور پولیس کی سرکاریسرپرستی میں قبلہ اول پر دھاوے بولتے اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسوماتادا کرتے ہیں۔