فلسطینی اتھارٹیکی وفادار سکیورٹی فورسز کی طرف سے حال ہی میں گرفتار کیے گئے طلباء نے اتھارٹی کیجیلوں میں زیر حراست طلبا پر بدترین جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا انکشاف کیا ہے۔
فلسطین کی بیرزیتیونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ کونسل کے سربراہ عبد المجید حسن جنہیں منگل کے روزفلسطینی اتھارٹیاتھارٹی کی جیلوں سے رہا کیا گیا نےبتایاکہ ان کی حراست کے دوران عباس ملیشیا کے جلادوں کی طرف سے انہیں تشدد، مار پیٹ اور توہین آمیز سلوک کا سامناکرنا پڑا ہے۔
طالب علم حسن نے انکشافکیا کہ اس کے ساتھی یحییٰ فرح کو رام اللہ اور اریحا انٹیلی جنس ہیڈ کواٹر میں تشددکا نشانہ بنایا گیا، آنکھوں پر پٹی باندھی گئی، کئی گھنٹوں تک کھڑا رکھا گیا، چہرےپر گھونسے مارے گئے اور پیروں پر ڈنڈوں سے مارا گیا۔
انہوں نے وضاحت کیکہ وہ رام اللہ انٹیلی جنس سینٹر میں نظربندی کے خراب حالات سے دوچار تھے، جہاں انہیںدو میٹر لمبے اور ڈیڑھ میٹر چوڑے سیل میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسکے بعد اسے اسی طرح کے ایک سیل میں اریحا انٹیلی جنس سینٹر میں منتقل کیا گیا تھا،جہاں سے گدے کو کئی بار کھینچا گیا تھا۔
طالب علم عبدالمجیدحسن نے کہا کہ اریحا جیل میں قیدی کے حالات بہت مشکل، غیر انسانی ہیں اور درجہ حرارتبہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ وہاں پر کیڑے مکوڑے عام ہیں۔
سٹوڈنٹ کونسل کے صدرنے کہا کہ ان کی گرفتاری کا طریقہ برا، سفاکانہ اور بلاجواز تھا جس دوران انہیں راماللہ انٹیلی جنس سنٹر منتقل کرنے کے دوران مارا پیٹا گیا اور ان کے چہرے پر کالی مرچگیس چھڑکائی گئی۔
انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ تقریباً 14000 طلباء کی منتخب کونسل کے صدر کی گرفتاری ایک خطرناک نظیرہے۔