ہزاروں افراد نےکل ہفتے کی شام تل ابیب اور درجنوں قصبوں اور اہم مقامات پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہوکی حکومت اور عدلیہ کو کمزور کرنے کے منصوبے کے خلاف مسلسل 32ویں ہفتے مظاہرے کیے۔
مرکزی مظاہرہ تلابیب میں کپلان اسٹریٹ پر منعقد کیا گیا، جب کہ دیگر مظاہرے حیفا، یروشلم، کفر سبع،نیتنیہ اور کئی قصبوں اور چوراہوں میں منعقد کیے گئے۔احتجاجی ریلیاںنکالنےوالے رہ نماؤں نے نیتن یاہو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلےکی پابندی نہ کرے۔
مظاہرے کرنےوالے رہ نماؤں نے اس صورت میں کئی امکانات پر بات کی کہ اسرائیلی حکومت نے سپریم کورٹکے فیصلے کی تعمیل نہیں کی تو وہ ملک کو مکمل طور پر مفلوج کردیں گے۔
مظاہروں کے قائدینلیبر مارکیٹ کی ہڑتال میں جنرل کنفیڈریشن آف ٹریڈ یونینز، ہسٹادرٹ کو کام میں لانےکے لیے کوشاں ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی لیبر مارکیٹ کے دیگر عہدیداروں سے بات چیت کیجا رہی ہے۔
ایک اعلیٰ سطحی اسرائیلیسکیورٹی اہلکار نے جمعہ کو کہا کہ آنے والے ہفتے اسرائیلی فوج کی حیثیت اور جنگ کےلیے اس کی تیاری کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔عبرانی چینل 12 نےسینیئر سیکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوج ایک ماہ کے اندر جنگ لڑنےکے لیے اپنی تیاری کھو سکتی ہے۔ ریزرو اور باقاعدہ فورسز میں فوجی خدمات سے انکار کےبڑھتے ہوئے رجحان کے بعد اسرائیلی ریاست کو سخت تشویش لاحق ہے۔