چهارشنبه 30/آوریل/2025

القدس:دو لاکھ فلسطینیوں کونکالنے،تین لاکھ یہودیوں کو بسانے کا منصوبہ

جمعرات 17-اگست-2023

فاشسٹ قابض صہیونیریاست کی انتہا پسند حکومت پالیسیوں اور منصوبوں کے ذریعے مقبوضہ بیت المقدس میںفلسطینیوں کی موجودگی کو نشانہ بناتے ہوئے اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جس میںمسماری، نقل مکانی، پابندیاں اور تعمیراتی پابندیاں شامل ہیں۔

یروشلم سینٹر فارسوشل اینڈ اکنامک رائٹس کے سربراہ زیاد الحموری نے کہا کہ "القدس کو یہودیانےکے بہت سے بڑے منصوبوں کا سامنا ہے، جو شہر کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے لیےنسل پرستانہ قوانین کے تحت آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔”

حریہ نیوز کےمطابق اس نے وضاحت کی کہ قابض ریاست نے القدس کو یہودیانے کا ایک طویل سفر طے کیاہے اور القدس میں تین لاکھ یہودیوں کو بسانے کا منصوبہ ہے، جس سے شہر کے مشرق میںان کی تعداد نصف ملین تک پہنچ جائے گی۔

دوسری جانبالحموری نے خبردار کیا کہ قابض فوج یروشلم سے دو لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے گھراور ملک بدر کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے واضح کیاکہ اسرائیلی حکومت نہیں چاہتی کہ القدس میں فلسطینیوں کی تعداد کل آبادی کے 12 فیصدسے زیادہ ہو۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ زمینی حقیقت بہت خطرناک ہے کیونکہ یروشلم میں فلسطینی قصبوں کے درمیان جغرافیائیقربت کو روکنے والی بستیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیلی لائٹ ریل اور سسپنشن پلوں نے علاقے کی خصوصیات کو تبدیل کر دیا اورفلسطینی محلوں کے درمیان رابطہ منقطع کر دیا۔

الحموری نے قلندیہمیں ایک بہت بڑی بستی قائم کرنے اور اس میں 10000 سیٹلمنٹ یونٹس بنانے کے لیےاجازت نامے دینے کے منصوبے کی موجودگی کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہقابض ریاست القدس میں فلسطینیوں کی موجودگی کے خلاف آبادیاتی جنگ چھیڑ رہی ہے۔اسرائیلی حکومت نے القدس میں فلسطینیوں کے 20000 سے زیادہ مکانات کو مسمار کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی