فلسطینی کلببرائے اسیران نے کہا ہےکہ سنہ 1995ء میںفلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے والے نام نہاد "اوسلو معاہدے سے پہلے سے 22 فلسطینی اب بھی صہیونی ریاست کی زندانوں میںقید ہیں۔ ان میں سب سے پرانا قیدی محمد الطوس ہے، جسے 1985 سے زیر حراست رکھا گیاہے۔”
اسیران کلب نے ایکپریس بیان میں کہا کہ 11 قیدی جنہیں اوسلو سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا اور قیدیوںکے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا، انہیں 2014 میں قابض فوج نے دوبارہگرفتار کرلیا تھا۔
بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ قابض حکام اسیران تحریک کے 11 شہداء کی لاشوں کو قبضے میں لیے ہوئےہے۔ ان میں 1980 میں شہید ہونے والے انیس دولت، 2018 سے عزیز عویسات، فارس بارود،ناصر تقاطقہ اور بسام السایح شامل ہیں۔ یہ تینوں سال 2019ء میں شہید ہوئے۔ 2020ءکے دوران سعدی الغرابلی اور کمال ابو وعر2020ء میں شہید ہوئے۔ قیدی سامی العمور 2021 میں شہید ہوئے،داؤد الزبیدی2022ء میں شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ دسمبر 2022 میں شہید ہونے والے ناصرابو حامد اور 2 مئی 2023ء اسلامی جہاد کے رہ نما خضر عدنان نے اسرائیلی زندانوںمیں جام شہادت نوش کیا۔
اسرائیلی زندانوںمیں پرانے سیران میں محمد الطوس، إبراهيمأبو مخ، وليد دقہ، إبراهيم بيادسة، أحمد أبو جابر، سمير أبو نعمہ، محمد داوود، جمعةآدم، محمود أبو خربيش، رائد السعدي، إبراهيم اغباريہ، محمد اغبارية، يحيى اغبارية،محمد جبارين، ضياء الفالوجي، محمد فلنة، ناصر أبو سرور، محمود أبو سرور، محمودعيسى، محمد شماسنة، عبد الجواد شماسنة اور علاء الدين الكركي شامل ہیں.
2014 میں جن قیدیوںکو دوبارہ گرفتار کیا گیا ان میں نائلالبرغوثی، علاء البازیان، سامر المحروم، ناصر عبد ربہ ، جمال ابو صالح، نضال زلوم،مجدی العجولی، عبدالمنعم طعمہ ، عید خلیل، عدنان مراغہ اور طہٰ الشخشیرشامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہاسرائیلی قابض اسرائیلی جیلوں میں 5000 سے زیادہ قیدی بند ہیں جن میں 34 خواتین قیدی،170 بچے اور 1200 انتظامی قیدی شامل ہیں اور عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کیتعداد 554 ہے۔