فلسطین میں انسانیحقوق کے فری کمیشن نے فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت سکیورٹی سروسز کے ہاتھوں صحافیعقیل عواودہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
کل شام کو فریہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی سکیورٹی سروسزکے ذریعہ صحافی عقیل عواودہ کی گرفتاری فلسطینی بنیادی قانون کی خلاف ورزی ہے۔”
کمیشن نے کہا ہے کہاس نے "صحافی عواودہ کو رام اللہ کے جنوب مغرب میں واقع بیتونیہ میں ان کے حراستیمقام کا دورہ کیا۔ اس کی گرفتاری کے حالات، علاج اور اس کی گرفتاری کے بعد کیے گئےقانونی طریقہ کار کے بارے میں بتایا گیا۔”
کمیشن نے مطالبہ کیاکہ "شہری عواودہ کی فوری رہائی کی ضرورت ہے کیونکہ اس کی گرفتاری سوشل میڈیا پران کی پوسٹس کے پس منظر میں ہوئی ہے۔”
دریں اثنا وکلاء برائےانصاف کا ایک گروپ صحافی عقیل عودہ سے رام اللہ میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں صحافیکی گرفتاری کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وکلاء برائے انصافگروپ کے ایک بیان کے مطابق انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے اس حراستی مرکزکا دورہ کیاجہاں عواودہ کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
دوسری طرف زیر حراستعواودہ نے وکلاء برائے انصاف کو بتایا کہ رام اللہ پراسیکیوشن آفس نے اس کی قید میں 48 گھنٹے کی مدت کے لیے توسیع کی ہے۔
اسے بتایا گیا ہےکہ اسے نسلی تنازع کو ہوا دینے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔اس کی گرفتاریسائبر جرائم کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔