برطانوی اور امریکیاخبارات نے القسام بریگیڈز کی طرف سے صہیونی فوج پر کیے گئے حملے کو جسے انھوں نےطوفانالاقصیٰ کا نام دیا کو قابض ریاست میں فوج، سکیورٹی اورانٹیلی جنس اسٹیبلشمنٹ کی بری طرح کی ناکامی قرار دیا ہے۔
برطانوی آبزرور اخبار جوکہ گارڈین میڈیا گروپ کی طرف سے ہر اتوار کو شائع ہوتا ہے نے لکھا ہے کہ اچانکحملہ اسرائیل کی انٹیلی جنس کی ناکامی کے طور پر یاد رہے گا۔ امریکی اخبار واشنگٹنپوسٹ کا خیال ہے کہ اسرائیل کی تذلیل ہوئی اور ہفتے کے روز اسرائیلی ریاست کوبدترین شکست کاسامنا کرنا پڑا۔
برطانوی اخبار کےمطابق یہ حملہ حیران کن تھا کیونکہ فلسطینی معاشرے پر اسرائیلی نگرانی انتہائی جدیداور وسیع ہے، خاص طور پر حماس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اہمترین فرائض میں سے ایک ہے۔
تاہم آبزرور کاکہنا ہے کہ ہفتے کے حملے کے لیے حماس کی تیاریوں کی نگرانی نہیں کی گئی، حالانکہاسرائیل کے پاس نگرانی کی ٹیکنالوجی موجود ہے جو کہ دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی میںسے ایک ہے۔
اس کے جاسوسیپروگراموں کو متاثر کرنے والے اسکینڈلز کے گواہ ہیں، جنہیں (پیگاسس) کہا جاتا ہے۔
برطانوی اخبار نےتسلیم کیا ہے کہ حماس کو درپیش فوجی چیلنجوں سے نمٹنے میں زیادہ ماہر ہو گئی ہےاور وہ اکثر اپنی منصوبہ بندی اور اسرائیلی کمزوریوں کی نشاندہی کرنے میں ایک حدتک کوشش کرتی ہے۔
اخباری رپورٹ کےمطابق اسرائیلی بحریہ کے سابق کمانڈر ایلی مارو نے براہ راست ٹیلی ویژن نشریات میں کہا کہ سارااسرائیل حیران ہے۔ کہاں ہے اسرائیلی فوج، پولیس اور سکیورٹی کہاں ہے؟انہوں نے ہفتےکے روز جو کچھ ہوا اسے ریاستی اداروں کی رسوائی قرار دیا۔
بحر اوقیانوس کےدوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل میں فوج اور انٹیلیجنس سروسز زمینی، سمندری اور فضائی حملے سے حیران رہ گئی ہیں، جس نے کئی مہینوں تکسکیورٹی حکام کی جانب سے تنبیہات کے بعد تلخ الزامات لگائے ہیں۔
ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہاسرائیلیوں نے پہلے کبھی ایسا دن نہیں دیکھا تھا۔ ہارٹز اخبار کے کالم نگار یوسی ورٹر کا کہنا ہےکہ اسرائیل کو "ذلت آمیز شکست ہوئی”۔
واشنگٹن پوسٹ کےمطابق تمام اشارے یہ ہیں کہ غزہ کی پٹی میں فوجی مہم طویل اور پیچیدہ ہوگی۔