فلسطینی دانشوراور تجزیہ نگار عواد ابو عواد جو اسرائیلی امور کے ماہر سمجھے جاتے ہیں نے کہا ہےکہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے غزہ کے اطراف میں کیے گئے حالیہ حملے کے بعد یہ علاقےاب پہلے کی طرح نہیں رہیں گے۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کےمطابق ابو عواد نے کہا کہ “طوفان الأقصى” آپریشن کے بعد بہت سے یہودی علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ جبکہ “سديروت” یہودیبستی کو خالی کرنے کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔
صفا نیوز ایجنسیسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کے اطراف کی یہودی کالونیوں کے حالات ابپہلے جیسے نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ’بیئری‘ یہودی بستی کے آباد کاروں نے کہا ہے کہ دوبارہ اس کالونی میں نہیں جائیںگے۔ یہ اشارے بتاتے ہیں کہ یہودی آباد کاروں کی اجتماعی نقل ممکانی کا امکانموجود ہے۔
اس سے پتہ چلتاہے کہ ان بستیوں کے رہائشی سکیورٹی کے غیر آرام دہ حالات کے "الاقصیٰ فلڈ "سے پہلے شکایت کر رہے تھے۔
ابو عواد کے مطابق اسرائیل غزہ کور کے علاقے کو ایکاسٹریٹجک اہمیت دیتا ہے ، اور اسے فلسطین میں خالی یا کسی بھی خطے کو نہیں ، بلکہاس کا تصفیہ اور زمین پر مستقل کنٹرول حاصل کرنے کا خواہشمند ہے۔