اسرائیلی جیل میں 10 سال تک قید رہنے والے ایک فلسطینی شہری کو صہیونی حکام نے رہا کردیا۔ رہائی پانے والے فلسطینی مصطفیٰ علی ابو معمر پر سنہ 2006ء میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو جنگی قیدی بنائے جانے میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے رہائشی 30 سالہ مصطفیٰ ابو معمر کو جمعرات کے روز غرب اردن سے غزہ کی پٹی میں ’’بیت حانون‘‘ گذرگاہ سے اندر بھیجا گیا جہاں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد اس کے استقبال کے لیے اس کے گھر میں جمع تھی۔ بیت حانون گذرگاہ پر بھی ابو معمر کے اہل خانہ اور دیگرعزیزو اقارب کی بڑی تعداد اس کے استقبال کے لیے موجود تھی۔
خیال رہے کہ ابو معمر کو صہیونی حکام نے اپریل سنہ 2006ء میں جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے مشرقی قصبے سے حراست میں لیاتھا۔ اسرائیل کے خفیہ ادارے ’شاباک‘ نے الزام عاید کیا تھا کہ ابو معمر ان فلسطینی شہریوں میں سے ایک ہے جنہوں نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو اغواء کرنے کے بعد غزہ میں جنگی قیدی بنانے میں معاونت کی تھی۔ تاہم اسرائیلی حکام اپنے اس دعوے کو درست ثابت نہیں کرسکے۔ اس کے باوجود اسے دس سال تک قید کیے رکھا۔
یاد رہے کہ گیلاد شالیت سنہ 2006ء سے 2011ء فلسطینی مزاحمت کاروں کی تحویل میں رہا۔ ستمبر سنہ 2011ء کو مصر کی مساعی سے فلسطینی تنظیموں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت اسرائیل نے گیلاد شالیت کی رہائی کے بد میں 1050 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ رہائی پانے والوں میں بڑی تعداد ان فلسطینیوں کی بھی تھی جو عمرقید یا طویل المدتی قید کے سزا یافتہ تھے۔