دس سال سے اسرائیلی پابندیوں میں جکڑے فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں معاشی پابندیوں کے خلاف سرگرم کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگرغزہ کی پٹی میں سیمنٹ سمیت دیگر تعمیراتی سامان کی فراہمی یقینی نہ بنائی گئی تو عوامی غصہ آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو پر عاید ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں قومی انسداد ناکہ بندی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے غزہ کو سیمنٹ کی سپلائی روکنے اور غزہ میں بندرگاہ کے قیام کی مخالفت کرکے جلتی پر تیل چھڑکنے کی کوشش کی ہے۔ اس طرح کے بیانات سے نہ صرف یہ کہ فلسطینی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا بلکہ اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے غم وغصے میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوجائے گا۔
کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں عالمی برادری کے سوئے ضمیر کو بھی بیدار کرنے اورانہیں مظلوم فلسطینی عوام کی مشکلات کی طرف متوجہ کرنے کی بھی کوشش کی اور یہ مطالبہ دہرایا کہ عالمی برادری غزہ کی پٹی کے دو ملین لوگوں کے ساتھ رکھے گئے اسرائیل کے ناروا سلوک کا نوٹس لے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ کا محاصرہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہونے کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے امن واستحکام کی راہ میں بھی ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اگرغزہ کی ناکہ بندی یوںہی برقرار رہتی ہے تو اس کے نتیجے میں اسرائیل کے خلاف فلسطینی قوم کا غصہ آتش فشاں بن کرپھٹ سکتا ہے۔