انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے اسرائیلی مظالم کے فلسطینیوں کے خلاف جاری جرائم کا پردہ چاک کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ قابض صہیونی حکام نے معاشی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں سیکڑوں کانیں بند کرنے کے بعد کروڑوں ڈالر مالیت کا سامان، آلات اور مشینری قبضے میں لے لی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف بڑی تعداد میں کانیں بند ہوگئی ہیں بلکہ ہزاروں فلسطینیوں کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ صہیونی حکام نے مارچ کے آخر تک 35 کانیں بند کرتے ہوئے وہاں پرکھدائی اور دیگر مقاصد کے لیے رکھی گئی مشینری قبضے میں لے لی۔
بیان میں کہا گیاہے کہ کانوں کی بندش کے بندش کے نتیجے میں 3500 فلسطینی مزدوروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس اقدام سے اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ طرز عمل کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے 21 مارچ کو غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم کے قریب بیت فجار ے مقام پر متعدد کانیں بند کیں۔ اس واقعےسے چار روز قبل بیت فجار میں ایک فلسطینی نوجوان نے ایک یہودی فوجی پر چاقو سے وار کرکے اسے زخمی کردیا تھا۔ اس واقعے کی آڑ میں سیکڑوں فلسطینیوں کو بے روزگا کردیا گیا۔
ہیومن رائیٹس واچ کاکہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے لیے معاشی طورپر سنگین مشکلات کا موجب بن سکتے ہیں۔ کانوں میں کام کرنے پرپابندی شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے اور عالمی قانون ایسے اقدمات کو سنگین جرم قرار دیتا ہے۔
خیال رہےکہ مقبوضہ مغربی کنارے کے ہزاروں فلسطینیوں کی جانب سے گذشتہ سات سے معاشی قدغنوں کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کانوں میں داخل ہوکروہاں کام کرنے والے شہریون اورمشینری کو اٹھا کر لے جاتی ہے۔