جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ:صحافیوں کی حفاظتی جیکٹ پر پابندی اسرائیل کی صحافتی دہشت گردی قرار

ہفتہ 23-اپریل-2016

فلسطینی پریس کلب اور صحافتی برادری کی جانب سے صحافیوں کے لیے بلیٹ پروف جیکٹیں غزہ لانے پر عاید کی گئی حالیہ پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کی صحافتی دہشت گردی قرار دیا ہے۔

غزہ میں پریس کلب کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کی نقل مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں اسرائیلی حکام کے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے سے غزہ کی پٹی میں صحافیوں کے لیے بلیٹ پروف جیکیٹں داخل نہیں کی جاسکتی ہیں۔

پریس کلب نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے صحافیوں کو بلیٹ پروف جیکٹوں سے محروم رکھنے کی پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست پر فیصلہ تبدیل کرانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکام نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں انتہائی مشکل حالات میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لیے حفاظتی جیکٹ غزہ لے جانے پر پابندی عاید کردی تھی جس پر مقامی صحافتی، عوامی اور سماجی حلقوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی قومی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیل کے اس اقدام کو صحافیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی دانستہ سازش قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں یہ اطلاع ملی ہے کہ اسرائیل نے صحافیوں کے استعمال میں حفاظتی جیکٹوں کے غزہ لے جانے پرناروا پابندی عاید کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کی حفاظتی جیکٹوں کی غزہ کو ترسیل بند کرنا بین الاقوامی صحافتی آزادیوں اور بنیادی حقوق کی سنگین پامالی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کردہ ایک نئے حکم نامے میں کہا گیاہے کہ غزہ کی پٹی میں صحافیوں کو دی جانے والی بلٹ پروف جیکٹوں کے داخلے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔

اسرائیلی حکام کی جانب سے یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب دوسری جانب پچھلے کچھ عرصے کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے متعدد فلسطینی صحافی زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں عوامی اور ابلاغی حلقوں کی جانب سے بھی اسرائیلی فوج کے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے صحافیوں کو زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی سازش قرار دیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی